تازہ ترین

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

وہ مقامات جو کرونا وائرس کے حوالے سے خطرناک ترین ہوسکتے ہیں

دنیا بھر میں کرونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور کئی مہینوں تک کاروبار زندگی معطل رہنے کے بعد اب آہستہ آہستہ معمولات زندگی بحال ہورہے ہیں۔

ایسے میں گھر سے باہر نکلتے ہوئے احتیاطی اقدامات اپنانے جیسے ماسک پہننے اور 6 فٹ کا فاصلہ رکھنے کے ساتھ ساتھ ان مقامات سے گریز کرنے کی بھی ضرورت ہے جو جراثیم اور وائرسز کا گڑھ ہوسکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق حالیہ دنوں میں رسکی اور خطرناک جگہیں وہ ہیں جو بند ہوں اور جہاں تازہ ہوا کا گزر نہ ہو۔ ایسے مقامات بند ہونے ساتھ ساتھ وہاں بیک وقت بہت سے افراد موجود ہوتے ہیں جس سے وہاں کی ہوا آلودہ ہوجاتی ہے۔

یہ ہوا مختلف جراثیم کی افزائش کے لیے موزوں ترین ہے اور یہاں چند منٹ گزارنا بھی کسی شخص کو وائرل انفیکشنز کا شکار بنا سکتا ہے۔

اب جب کہ زندگی کی مصروفیات پھر سے بحال ہورہی ہیں تو ماہرین کے مطابق کچھ مقامات سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔

سینما / تھیٹرز

کرونا وائرس کے آغاز پر سب سے پہلے تھیٹرز کو بند کیا گیا تھا۔ تھیٹرز ویسے بھی بند ہوتے ہیں اور ان میں تازہ ہوا کا گزر نہیں ہوتا چنانچہ انہیں کھولے جانے کے بعد بھی یہ ایک عرصے تک مختلف جراثیم اور وائرسز کا گھر بنے رہیں گے۔

علاوہ ازیں تھیٹرز میں 6 فٹ کا سماجی فاصلہ اور کم افراد کو جمع کرنے کا اصول بھی نہیں اپنایا جاسکتا لہٰذا اگر یہ کھل بھی جائیں تب بھی کچھ عرصے یہاں سے دور رہنا ہی بہتر ہوگا۔

سیلونز / بیوٹی پارلرز / نائی کی دکانیں

مذکورہ بالا مقامات کئی مہینوں سے بند ہیں لہٰذا لوگوں کو ان کی سخت ضرورت محسوس ہورہی ہوگی۔ تاہم دھیان رہے کہ سیلونز، بیوٹی پارلرز اور نائی کی دکانوں میں بھی چھوٹی سی جگہ میں کئی افراد جمع ہوتے ہیں لہٰذا یہاں کی ہوا سخت آلودہ ہوگی۔

علاوہ ازیں یہاں استعمال کیے جانے والے اوزار اور آلات بھی بیک وقت کئی لوگوں پر استعمال کیے جاتے ہیں جس کے باعث یہ وائرس کی منتقلی کا بہترین ذریعہ بن جاتے ہیں۔

پبلک ٹرانسپورٹ

پبلک ٹرانسپورٹ کسی ملک کی بڑی آبادی کا ذریعہ سفر ہوتا ہے اور اسی وجہ سے یہ موجود حالات میں خطرناک ترین مقام کی حیثیت اختیار کر گئے ہیں۔

ماہرین متنبہ کرچکے ہیں کہ کرونا وائرس کسی سطح پر 9 دن تک زندہ رہ سکتا ہے، ایسے میں بسوں یا ٹرین کے پولز، سیٹیں، دروازے اور دروازوں کے ہینڈل اس وائرس کا گڑھ ہوسکتے ہیں۔

سوئمنگ پولز

تفریحی مقامات، ہوٹلز یا ریزورٹس اور ان کے سوئمنگ پولز بھی کافی عرصے سے بند ہیں اور ان کی باقاعدگی سے صفائی کا خیال، صرف گمان ہی ہوسکتا ہے۔

سوئمنگ پولز عام حالات بھی سخت صفائی کے متقاضی ہوتے ہیں اور صفائی نہ ہونے کی صورت میں یہ تیراکی کرنے والوں کو بیمار کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

علاوہ ازیں سوئمنگ پول میں اگر کوئی ایک شخص کوویڈ 19 کی معمولی ترین علامات بھی رکھتا ہو، تو پانی کے قطروں کے ذریعے یہ پول میں موجود تمام افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -