سعودی عرب میں ریاض رائل کمیشن کے سی ای او ابراہیم السلطان نے بتایا کہ ریاض میٹرو میں 6500 سعودی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جن میں 50 فیصد خواتین شامل ہیں۔
سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے بتایا کہ ریاض میٹرو اب تعمیراتی مرحلے سے نکل کر آپریشنل اسٹیج پر آچکی ہے، منصوبے پر روز اول سے ہی منظم انداز میں کام کیا گیا ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ مزید سروسز کا جلد اعلان کیا جائے گا جو عالمی سطح پر اپنی نوعیت کی پہلی ہوں گی۔
ریاض میٹرو کے ٹکٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ اس کی قیمت کم رکھی گئی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد اس سے مستفید ہوسکیں۔ اکانومی کلاس کے کرایے 4 ریال سے 140 ریال تک جبکہ فرسٹ کلاس کیلیے 11 ریال سے 250 ریال تک ہوں گے۔
شاہ عبدالعزیز پبلک ٹرانسپورٹ پروجیکٹ کے ڈیجیٹل سروسز سپروائزر ڈاکٹر ماہر شیرہ نے بتایا کہ ریلوے ٹریک کی مجموعی لمبائی 176 کلو میٹر ہے جبکہ 3000 کلو میٹر بسوں کا ٹریک اس کے علاوہ ہے۔ اس پروجیکٹ کا شمار دنیا کے اہم اور بڑے منصوبوں میں ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ریاض میٹرو پروجیکٹ کا افتتاح کردیا ہے۔
افتتاحی تقریب کے دوران سعودی عرب کے شاہ سلمان کو منصوبے کی تفصیلات پر مبنی ایک ویڈیو دکھائی گئی جس میں اس منصوبے کی اہمیت اور تکمیل کے مراحل کو اجاگر کیا گیا۔
سعودی عرب: مختلف شعبوں میں لاکھوں شہریوں کو روزگار کی فراہمی
کل چھ ٹریکس پر مشتمل میٹرو پروجیکٹ کے تین ٹریکس یکم دسمبر سے عوام کے لیے کھول دیے جائیں گے، جن کی مجموعی لمبائی176کلومیٹر ہے۔