لندن: برطانوی اداکار اور آسکر ایوارڈ کے لیے نامزدگی حاصل کرنے والے پہلے مسلمان اداکار ر رِض احمد اس بات پر سخت نالاں ہیں کہ ہالی ووڈ فلموں میں مسلمانوں کو برا کیوں دکھایا جاتا ہے۔
ہالی ووڈ کے 38 سالہ اداکار رِض احمد نے فلموں میں مسلمانوں کے دکھائے جانے والے انداز میں بہتری لانے کی کوشش کا آغاز کر دیا ہے، 2017 سے 2019 کے درمیان ریلیز ہونے والی ہالی ووڈ فلموں کی ایک ریسرچ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ فلموں میں یا تو مسلم کردار نہ ہونے کے برابر دکھائے جاتے ہیں یا دوسری صورت میں یہ کردار منفی ہوتے ہیں۔
کامیاب ہالی ووڈ فلم ’ساؤنڈ آف میٹل‘ میں شان دار اداکاری کے لیے آسکر نامزدگی حاصل کرنے والے رِض احمد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بتایا کہ اننبرگ انکلیوژنشن انیشی ایٹو کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تین برس کی کامیاب فلموں میں صرف دس فی صد فلموں میں مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والا کوئی ایک کردار موجود تھا۔
ہالی ووڈ اداکار نے اس سلسلے میں اننبرگ انکلوژن انیشی ایٹو، پلرز فنڈ اور فورڈ فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر ایک چھوٹی سی کوشش کا آغاز کر دیا ہے، تاکہ اسکرین پر مسلمانوں کی نمائندگی کو بہتر بنایا جا سکے۔
رض احمد نے بتایا کہ تحقیق سے پتا چلا کہ فلموں میں مسلمان کرداروں کو کسی دہشت گرد یا غدار کے طور پر دکھایا گیا تھا، یا پھر آدھے سے زیادہ کردار تشدد کا شکار تھے۔
Today we are launching a solution – a grant to Muslim filmmakers and a blueprint for the industry to take up NOW, please help spread the word. https://t.co/hb0MBbFMUd pic.twitter.com/trwLJ44k9Z
— Riz Ahmed (@rizwanahmed) June 10, 2021
رض کا مؤقف ہے کہ مسلمانوں کی بڑے پردے پر نمائندگی کے انداز کو بدلنے کے لیے فنڈ کی مدد سے زیادہ سے زیادہ مسلم اداکاروں، مصنفوں اور پروڈیوسرز کو فلم اور ٹی وی کے کاروبار میں شامل کرنا ہوگا۔ انھوں نے اس سلسلے میں لوگوں سے بھی ساتھ دینے کی اپیل کی ہے۔