کراچی کے علاقے ملیر عمار یاسر سوسائٹی کے قریب ڈاکوؤں کی فائرنگ سے خاتون جاں بحق ہو گئیں جبکہ شہریوں کے تشدد سے ایک ملزم مارا گیا۔
پولیس کے مطابق ڈاکوؤں نے واردات کے دوران فائرنگ کی تو گولی راہ گیر خاتون کو لگی جس سے وہ جاں بحق ہوئیں، اسی دوران شہریوں نے ایک ڈاکو پکڑ لیا جبکہ دو ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔
مشتعل شہریوں کے تشدد سے ڈاکو موقع پر ہی ہلاک ہوگیا جس کی لاش اسپتال منتقل کر دی گئی۔ پولیس نے بتایا کہ ڈاکوؤں کے زیرِ استعمال موٹر سائیکل کو تحویل میں لے لیا گیا۔
کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں کوئی کمی دیکھنے کو نہیں ملی۔ صرف رواں سال ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق افراد کی تعداد 62 تک پہنچ گئی ہے۔
چند روز قبل آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں اسٹریٹ کرائم بڑھنے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ نگراں حکومت جب بھی آتی ہے یہ ٹرینڈ بن گیا ہے آئی جی سے ہیڈ محرر تک کو تبدیل کر دیا جاتا ہے، یہی تبدیلی اسٹریٹ کرائم بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز نے سوال کیا کہ نگراں دور میں الیکشن سے پہلے اور بعد میں کیا واقعی فرق آیا؟ تو آئی جی سندھ نے کہا تھا کہ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا سیاسی پس منظر ہے، ہر پانچ سال بعد ٹرینڈ سا بن گیا ہے۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ جن کے خلاف ٹھوس ثبوت ہوں ان کو آپ بے شک تبدیل کریں لیکن اس طرح مکمل تبدیلی کرنے سے پورا میکنزم خراب ہو جاتا ہے، میں سمجھتا ہوں کرائم بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے۔
غلام نبی میمن نے کہا تھا کہ سیف سٹی ایک الگ اتھارٹی ہے جس کے تحت کام ہو رہا ہے، 24 مارچ کو سیف سٹی کا این آر ٹی سی کے ساتھ معاہدہ ہو چکا ہے، پہلے فیز میں 1300 کیمرے لگ رہے ہیں، سیف سٹی کا پروجیکٹ مرحلہ وار مکمل ہونے جا رہا ہے۔