آئر لینڈ میں واقع ایک قلعے میں نصب ایک پتّھر سے ایک جادُوئی صفت منسوب کی جاتی ہے۔ وہ یہ کہ جو بھی اُس پتّھر کو چُوم لے، اس کی زبان میں بَلا کی تاثیر، فَصاحت و بلاغت پیدا ہو جاتی ہے۔
روایتوں کے مطابق شاہ رابرٹ بروس نے 1314 عیسوی میں کارمک میکّارتھی کو تحفے میں یہ پتھر دیا تھا اور پھر سن 1446 عیسوی میں قلعے کے ایک بُرج میں نصب کِیا گیا۔
اَنگریزی میں جب کسی کو فَصیح و بلیغ کہنا ہوتا تو یوں کہتے کہ وہ تو ایسی عمدگی سے کَلام کرتا ہے کہ لگتا ہے اس نے بلیرنی پتّھر کو چُوم رکھا ہو۔
He seems to have kissed the blarney stone , that’s why he talks so impressively
یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ جیسے ہم کہتے ہیں کہ اُس کی زبان تو میرٹھ کی قَینچی کی طرح چلتی ہے۔
(تفہیمِ محاورہ ہائے زبانِ فرنگیہ از شِبلی)