کیلیفورنیا : دنیا بھر میں مقبول ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے’روبوٹ آئین‘تحریر کرلیا جو روبوٹس سے ہونے والے نقصانات کو محدود کرنے کی کوشش کرے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کمپنی کو امید ہے کہ اس کا ڈیپ مائنڈ روبوٹکس ڈویژن ایک دن ایک ایسا ذاتی معاون روبوٹ تیار کرنے کے قابل ہو جائے گا جو دی گئی ہدایات پر عمل کر سکے۔
گوگل پُر امید ہے کہ ایک روز ایسا مددگار روبوٹ بناسکے گا جو گھر صاف کرنے یا کھانا بنانے جیسے حکم کی تعمیل کرسکے لیکن بظاہر ایک سادہ سی درخواست روبوٹ کی سمجھ سے بالا ہونے کے ساتھ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے یعنی کسی روبوٹ کو شاید یہ معلوم نہ ہو کہ گھر کو اس طریقے صاف نہیں کیا جانا چاہیے کہ گھر کے مالک کو نقصان پہنچے۔
کمپنی نے اب نئی پیش رفتوں کا ایک مجموعہ متعارف کروایا ہے، جس سے اسے امید ہے کہ ایسے روبوٹ تیار کرنا آسان ہوجائے گا جو (انسانوں کو) بغیر کوئی نقصان پہنچائے اس طرح کے کاموں میں مدد کر سکیں گے۔
ان سسٹمز کا مقصد روبوٹس کو تیزی سے فیصلہ کرنے اور ان کے اطراف ماحول کے متعلق بہتر سمجھ اور سمت شناسی میں مدد دینا ہے۔
اس کامیابی میں آٹو آر ٹی نامی نیا سسٹم شامل ہے جو انسانوں کے مقاصد سمجھنے کے لیے مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتا ہے۔ یہ سسٹم ایسا لارج لینگوئج ماڈل (ایل ایل ایم) کو استعمال کرتے ہوئے کرتا ہے۔
یہ سسٹم روبوٹ میں نصب کیمروں سے ڈیٹا لیتا ہے اور اس کو وژوئل لینگوئج ماڈل (وی ایل ایم) میں بھیج دیتا ہے، جو ماحول اور اس میں موجود چیزوں کو سمجھتے ہوئے الفاظ میں بیان کرسکتا ہے۔
اس ڈیٹا کو بعد میں ایل ایل ایم میں بھیج دیا جاتا ہے جو ان الفاظ کو سمجھتا ہے، ممکنہ کاموں کی فہرست بناتا ہے اور پھر یہ فیصلہ کرتا ہے کہ کن کاموں کو انجام دیا جانا چاہیئے۔
تاہم، گوگل نے یہ بھی واضح کیا کہ ان روبوٹس کو اپنی روز مرہ زندگی کا حصہ بنانے کے لیے لوگوں کو ضرورت ہوگی کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ روبوٹ محفوظ رویہ اختیار کریں گے۔