جاپانی سائنس دانوں نے ایسے روبوٹکس ہاتھ تیار کر لیے ہیں، جن کی مدد سے کیلے کا چھلکا اتارنے جیسا نازک کام بھی سر انجام دیا جاسکتا ہے۔
ان روبوٹوک ہاتھوں کو ایجاد کرنے کا کارنامہ ٹوکیو یونیورسٹی کے پروفیسرہیکوئل کم نے اپنی ٹیم ہمراہ سرانجام دیا ہے، مشین لرننگ ٹیکنالوجی کی بنیاد پر کام کرنے والے ان ہاتھوں میں سے ہر ایک روبوٹک ہاتھ میں دو انگلیاں ہیں۔
پروفیسر کم کا اس بارے میں کہنا ہے کہ روبوٹ کے ہاتھوں کی گرفت کو ہمیشہ سے بہت زیادہ سخت تصور کیا جاتا ہے، لیکن ہم نے مشین لرننگ کی مدد سے انہیں گرفت میں لی جانے والی چیز کے حساب سے دباؤ ڈالنے کا سبق دیا۔
روبوٹ کی اس کارکردگی کا عملی مظاہرہ دکھانے کے لیے بیکوئیل اور ان کے ساتھیوں نے 13 گھنٹے سے بھی زائد وقت تک سینکڑوں کیلوں کے چھلکے اتروائے۔
اس جانچ میں ان روبوٹکس ہاتھوں نے کیلے جیسے نرم پھل کو بھی احتیاط سے اس طرح چھیلا کہ ان کا گودا رتی بھر بھی متاثر نہیں ہوا، ان روبوٹس نے ایک کیلے کو اوسطاً تین منٹ سے بھی کم وقت میں چھیلا۔
سائنس دانوں نے روبوٹ کو سکھانے کے لیے انسانوں سے کیلے کے چھلکے اتروائے اور اس سارے عمل کی ویڈیو بنائی گئی۔
ان ویڈیوزکی بنیاد پر روبوٹس کی تربیت کا مرحلہ شروع کیا گیا، روبوٹ کے لیے اس پورے طریقہ کار کو نو مختلف حصوں میں تقسیم کیا گیا، روبوٹس نے انسانوں کے ہاتھوں کی حرکات کو سیکھتے ہوئے اس پر عمل درآمد کیا۔