ہفتہ, جولائی 6, 2024
اشتہار

سائنسدانوں نے روبوٹ میں مصنوعی دماغ لگا دیا

اشتہار

حیرت انگیز

بیجنگ : چین کے سائنسدانوں نے روبوٹ میں ایسا مصنوعی دماغ نصب کردیا جو انسانی خلیوں سے تیار کیا گیا ہے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روبوٹ انسانی اسٹیم سیلز سے تیار کردہ مصنوعی زندہ دماغ کا استعمال کرتے ہوئے اہم کام انجام دے سکتا ہے۔

چین کی تیانجن یونیورسٹی کے محققین کا تیار کردہ ہیومنائیڈ روبوٹ انسانی دماغ کے خلیات استعمال کرتے ہوئے کام کرتا ہے۔

- Advertisement -

ماہرین کے مطابق اس مصنوعی دماغ پر لگائی گئی چپ اپنے اعضاء کو حرکت دینے، رکاوٹوں سے بچنے اور اشیاء کو پکڑنے جیسے بنیادی کام سیکھنے کے قابل ہے۔

robot تیانجن یونیورسٹی اور سدرن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ایک ٹیم نے لیبارٹری میں انسانی خلیوں سے تیار شدہ دماغ کو برین کمپیوٹر انٹرفیس کے ساتھ فٹ کیا جس سے اس میں بیرونی دنیا کے ساتھ بات چیت کرنے کی اہلیت پیدا ہوگئی۔

ابتدائی طور پر یہ تصور کسی سائنس فائی فلم کی طرح محسوس ہو سکتا ہے، لیکن محققین کے مطابق، انسانی دماغ کے خلیوں کے ساتھ یہ ہیومنائڈ ہائبرڈ روبوٹ ذہانت کے لیے راہ ہموار کر سکتا ہے۔

چینی ماہرین نے دعویٰ کیا کہ برین چپ ٹیکنالوجی کا ابھرتا ہوا شعبہ ہائبرڈ ذہانت کو فروغ دینے میں انقلاب برپا کر دے گا۔

اس روبوٹ کے لیے دماغ جیسے ٹشوز اسٹیم سیل ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کیے گئے جو جسم سے باہر زندہ رہ سکیں اور پھر چپ کے ذریعے انہیں فعال کیا گیا۔

یہ ہائبرڈ دماغ روبوٹ کو رکاوٹوں سے بچنے میں مدد فراہم کرتا ہے، اہداف کو ٹریک کرسکتا ہے جبکہ چیزوں کو پکڑنے کے لیے ہاتھ استعمال کر سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس نئے روبوٹ کو ”چپ پر ںصب دماغ“ کے طور پر بیان کیا گیا ہے، اس میں ان اسٹیم سیلز کا استعمال کیا گیا ہے جو اصل میں انسانی دماغ کے خلیوں میں نشوونما کے لیے ہوتے ہیں۔

ان خلیوں کو ایک الیکٹروڈ کے ذریعے کمپیوٹر چپ کے ساتھ مربوط کیا گیا، جس سے روبوٹ کو معلومات پر کارروائی کرنے اور مختلف کام انجام دینے کے قابل بنایا گیا۔

اس سیٹ اپ نے روبوٹ کو معلومات کو انکوڈ کرنے اور ڈی کوڈ کرنے کی اجازت دی، جس کے بعد روبوٹ نے رکاوٹوں کے گرد گھومنے پھرنے سے لے کر اشیاء کو پکڑنے تک کے کاموں کو مکمل کیا۔

ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس پیشرفت سے انسان اور روبوٹ کی ذہانت کے امتزاج پر مبنی مشین تیار کرنے میں مدد ملے گی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں