غزہ میں عورتوں اور بچوں پر جاری مظالم اور اسرائیل کی حمایت کرنے پر کینیڈین شاعرہ روپی کور نے بائیڈن انتظامیہ کے وائٹ ہاؤس کی جانب سے دی گئی دیوالی کی دعوت میں جانے سے صاف انکار کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روپی کور نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا کہ ہر اس ادارے کی دعوت ٹھکراتی ہوں جو غزہ میں عام شہریوں کو اجتماعی سزا دینے کی حمایت کرتا ہے۔
کینیڈین شاعرہ کا مزید کہنا تھا کہ مجھے وائٹ ہاؤس کی جانب سے دیوالی تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی، تاہم میں نے دعوت میں جانے سے صاف انکار کردیا ہے، کیونکہ میں غزہ میں 50 فیصد بچوں اور خواتین پر مشتمل آبادی کو محصور کرکے اجتماعی سزا دینے کی حمایت کرنے والوں کی دعوت قبول نہیں کر سکتی۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں دیگر جنوبی ایشیائی لوگوں سے بھی امریکی حکومت سے جواب طلب کرنے کا مطالبہ کیا، اُنہوں نے کہا کہ امریکا فلسطین میں معصوم لوگوں کی نسل کشی کو جسٹیفائی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
کینیڈین شاعرہ نے مزید کہا کہ مجھے اس چیز پر حیرانگی ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کو وائٹ ہاؤس میں ہندوؤں کا مذہبی تہوار دیوالی منانے کا خیال آیا ہے جو کہ جھوٹ پر سچائی اور جہالت پر علم کے غلبے کا تہوار ہے۔
واضح رہے کہ 8 نومبر کو امریکی نائب صدر کمالا ہیرس کی میزبانی میں وائٹ ہاؤس کے اندر دیوالی کی تقریب منعقد کی گئی ہے۔
بھارتی نژاد کینیڈین شاعرہ کی جانب سے دعوت مسترد کرنے سے متعلق وائٹ ہاؤس یا امریکی نائب صدر کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔