ماسکو : روس نے امریکہ سے اس کے سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کے بعد جوابی کارروائی کا عندیہ دے دیا ہے، اس حوالے سے اطلاعات ہیں کہ روس نے امریکا سمیت دیگر ممالک کو بلیک لسٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ ماسکو غیر دوستانہ ممالک کی فہرست ترتیب دے رہا ہے اور ظاہر ہے کہ امریکہ کو بھی اس فہرست میں رکھا جارہا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلیک لسٹ کرنے کا روسی فیصلہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حالیہ غیر دوستانہ اقدامات کے جواب میں ہے۔
گزشتہ روز نشر ہونے والے ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کی طرف سے غیر دوستانہ اقدامات کے بعد ان ممالک کی فہرست بنانے پر کام شروع ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ غیر دوست ممالک کون سے ہیں؟ ان کی فہرست اب تیار کی جارہی ہے۔
زاخارووا نے اس فہرست میں شامل کسی دوسرے ملک کا نام لئے بغیر کہا کہ میں اس بات کی تصدیق کرسکتی ہوں اس بلیک لسٹ میں امریکہ ضرور ہوگا۔
زاخارووا نے مزید کہا کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے حال ہی میں دستخط کیے گئے ایک فرمان کے مطابق جن ممالک کو “غیر دوست” ممالک قرار دیا گیا ہے وہ روسی شہریوں کو اپنے سفارتی اور قونصلرانہ مشن میں کام کرنے کے لئے ملازمت پر نہیں رکھ پائیں گے۔
یاد رہے اپریل کے وسط میں امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے 10 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کے حکم کے بعد ماسکو اور واشنگٹن کے مابین ایک تازہ سفارتی محاز کھل گیا ہے جس میں امریکہ نے کریملن پر 2020 کے امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت اور گزشتہ سال کے سولر ونڈس سائبر جاسوسی کے واقعے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
واضح رہے کہ ڈیڑھ ہفتہ قبل امریکا نے ہیکنگ اور انتخابات میں مداخلت کے الزام میں روس کی متعدد کمپنیوں اور افراد پر پابندیاں عائد کی تھیں اس کے علاوہ دس سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم بھی دیا تھا۔ ان میں روسی انٹلیجنس سروسز کے نمائندے بھی شامل ہیں۔
امریکہ کے اس اقدام پر روس نے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ بھی اس کے جواب میں بھرپور جارحانہ جواب دے گا۔ روس نے امریکی پابندیوں کا جلد جواب دینے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے امریکا پر الزام عائد کیا کہ وہ دو جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی میں خطرناک حد تک اضافہ کر رہا ہے۔