ماسکو: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو جوہری معاہدہ نہ کرنے کی صورت میں بمباری کرنے کی دھمکی پر روس تہران کے دفاع میں سامنے آگیا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق روس نے امریکا کو خبردار کر دیا کہ اگر ایران کے جوہری ڈھانچے پر حملے کیے گئے تو یہ اس کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔
روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے روسی جریدے ’انٹرنیشنل افیئرز‘ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ حقیقت میں دھمکیاں سنی جا رہی ہیں اور الٹی میٹم بھی سنے جا رہے ہیں، ہم اسے نامناسب سمجھتے ہیں اور مذمت بھی کرتے ہیں، روس اسے امریکا کیلیے ایران پر اپنی مرضی مسلط کرنے کا ایک طریقہ سمجھتا ہے۔
سرگئی ریابکوف نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ تبصرے نے ایران کے حوالے سے صورتحال کو پیچیدہ کرنے کا کام کیا، اس کے نتائج اور خاص طور پر اگر حملے جوہری انفراسٹرکچر پر ہوتے ہیں تو پورے خطے کیلیے تباہ کن ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی وقت ہے اور ٹرین روانہ نہیں ہوئی، ہمیں کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کرنے کیلیے اپنی کوششوں کو دوگنا کرنے کی ضرورت ہے۔
نائب وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ روس امریکا، ایران اور اس میں دلچسپی رکھنے والے ہر ملک کو اپنی خدمات پیش کرنے کیلیے تیار ہے۔
روس ڈونلڈ ٹرمپ پر کھل کر تنقید کرنے سے گریزاں ہے جبکہ صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین اور اس کے یورپی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کی بحالی کیلیے تیزی سے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
کریملن نے ٹرمپ انتظامیہ اور ایران کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے جس کے ساتھ اس نے جنوری میں اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے این بی سی نیوز کے ساتھ ٹیلی فون پر انٹرویو میں کہا تھا کہ امریکی اور ایرانی حکام اس حوالے سے آپس میں بات چیت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ اگر ایران نے معاہدہ نہیں کیا تو بمباری ہوگی، اگر وہ معاہدہ نہیں کرتا تو میں اس پر ٹیرف بھی عائد کروں گا جیسا کہ میں نے چار سال پہلے بھی کیا تھا۔