ماسکو: روس نے غزہ میں عالمی مبصرین بھیجنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق روس نے اتوار کے روز انسانی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک بین الاقوامی مانیٹرنگ مشن کو غزہ بھیجے جانے کا مطالبہ کیا، اور کہا کہ اسرائیل کے لیے حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کو فلسطینی عوام کو سزا دینے کے جواز کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔
دوحہ فورم سے ورچوئل خطاب میں سرگئی لاوروف نے کہا کہ حماس کا حملہ خلا میں نہیں ہوا، اسرائیل کو برسوں بتایا کہ فلسطین کا غیر حل شدہ مسئلہ خطے میں عدم استحکام کا باعث ہے۔
انھوں نے کہا حماس کے حملے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اسرائیل کو غزہ میں قتل عام کا لائسنس دے دیا جائے، امریکا اسرائیل کی پشت پناہی بند کرے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ دنیا پر مغرب کے 500 سالہ تسلط کا دور ختم ہو گیا ہے۔
’غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی اپیلوں سے پیچھے نہیں ہٹوں گا‘
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نے روسی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے، جس میں اسرائیل حماس جنگ پر روسی مؤقف پر نتین یاہو نے تحفظات کا اظہار کیا، تاہم جواب میں روسی صدر نے دو ٹوک جواب دیا کہ غزہ کے عام شہریوں کا قتلِ عام قبول نہیں ہے۔ ولادیمیر پیوٹن نے کہا غزہ میں فوجی آپریشن کے اثرات خطے کے امن کو متاثر کر رہے ہیں، اس سلسلے میں روس جنگ بندی میں تعاون کے لیے تیار ہے۔