ماسکو: روس ایران تعلقات مزید گہرے ہونے لگے ہیں، روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایران میں 2 نیوکلیئر پاور پلانٹس لگانے کا اعلان کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس ایران میں جامع اسٹریٹجک پارٹنر شپ معاہدہ طے پا گیا، ماسکو میں دونوں ممالک کے صدور نے معاہدے پر دستخط کیے۔
معاہدے میں سیکیورٹی سروسز، فوجی مشقوں، افسران کی ٹریننگ میں تعاون شامل ہے جب کہ معاہدے کے مطابق روس ایران ایک دوسرے کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
جمعہ کو ماسکو میں پزشکیان کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں پیوٹن نے اس معاہدے کو ’’روس ایران اور پورے خطے کی مستحکم اور پائیدار ترقی کے لیے حالات پیدا کرنے والی ایک حقیقی پیش رفت‘‘ قرار دیا۔
واضح رہے کہ روس اور ایران دنیا کے دو سب سے زیادہ پابندیوں والے ممالک ہیں، جن کے درمیان حالیہ معاہدے نے شراکت داری کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ ایرانی اور روسی حکام کے مطابق ’’جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدہ‘‘ تجارت اور فوجی تعاون سے لے کر سائنس، ثقافت اور تعلیم تک کے شعبوں کا احاطہ کرتا ہے۔
’ہم مل کر دنیا کو پُرامن بنائیں گے‘ ٹرمپ کی چینی صدر سے گفتگو
الجزیرہ کے مطابق فروری 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے، ماسکو نے ایران کو ایک اہم اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر دیکھا ہے، اس اقدام نے مغربی حکام کو پریشان کر دیا ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ملاقات میں کہا کہ جنگ مسائل کا حل نہیں ہے، امید ہے کہ یوکرین جنگ مذاکرات کی میز پر ختم ہوگی۔ دوسری طرف یوکرین اور مغربی حکام کا کہنا ہے کہ ایران نے روس کو خود ہی دھماکا خیز مواد کے ساتھ تباہ ہونے والے ’شہید‘ ڈرون فراہم کیے ہیں، جنہیں ماسکو نے یوکرین پر اپنے رات کے حملوں میں استعمال کیا ہے۔