ماسکو: روس نے برطانیہ کے ایک سفارتکار کو مبینہ طور پر جاسوسی کرنے کے شبے میں ملک سے بے دخل کرنے کا اعلان کر دیا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق روسی ایجنسی فیڈرل سکیورٹی سروس نے بتایا کہ سفارتکار جس کی تصویر ٹی وی نیوز بلیٹن پر بھی دکھائی گئی، نے ملک میں داخل ہونے کیلیے غلط معلومات فراہم کی تھیں۔
سکیورٹی سروس کے مطابق انسداد انٹیلی جنس کارروائی کے دوران ایجنسی نے دارالحکومت ماسکو میں سفارتخانے کے احاطے میں غیر اعلانیہ برطانوی انٹیلی جنس موجودگی کا پتا لگایا۔
سکیورٹی سروس نے مزید کہا کہ ایجنسی نے مذکورہ سفارتکار کے انٹیلی جنس اور تخریبی کام کرنے کے آثار دریافت کیے جو روسی فیڈریشن کی سلامتی کو خطرہ ہے۔
ایجنسی نے سفارتکار کا نام ایڈورڈ ولکس ظاہر کیا اور کہا کہ یہ سیکنڈ سیکرٹری ہیں جو نسبتاً جونیئر سفارتی عہدہ ہوتا ہے۔
ادھر، برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ترجمان نے بتایا کہ وہ سفارتکار کی روس سے بے دخلی سے لاعلم ہیں۔
برطانیہ کے خارجہ، دولت مشترکہ اور ترقیاتی دفتر کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا جبکہ ماسکو میں بھی برطانوی سفارتخانے نے تبصرہ کرنے کی درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا۔
روسی نیوز ایجنسی TASS نے روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مبینہ جاسوسی کے سلسلے میں وزارت نے برطانوی سفیر کو طلب کیا ہے۔
سکیورٹی سروس کے مطابق برطانوی سفارتکار اس سال کے شروع میں جاسوسی کے الزام میں نکالے گئے چھ برطانوی سفارتکاروں میں سے ایک کا متبادل ہے۔
ستمبر میں سفارتکاروں کی ملک بدری پر برطانیہ نے جاسوسی کے الزامات کو بد نیتی پر مبنی اور مکمل طور پر بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کیا تھا اور کہا تھا کہ روس کا یہ رویہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔