ماسکو: روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ماسکو نے یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے لیے وعدہ پورا کرتے ہوئے ’’امن میمورنڈم‘‘ کا مسودہ تیار کر لیا ہے، جس میں شرائط کی تفصیل دی گئی ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ ’پیس میمورنڈم‘ 2 جون کو استنبول میں ہونے والے براہ راست مذاکرات کے نئے دور میں کیف کو پیش کریں گے، اس سے قبل روس نے پائیدار امن تصفیے کے لیے 2 جون کو استنبول میں یوکرین کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے اگلا دور کی تجویز پیش کی تھی۔
لاوروف کے بیان پر یوکرین نے کہا کہ وہ روس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن ماسکو کیف کو اپنی امن شرائط پیشگی فراہم کرے تاکہ براہ راست ملاقات کے نتائج برآمد ہوں۔
روئٹرز کے مطابق صدر ولادیمیر پیوٹن کی شرائط میں یہ مطالبہ بھی شامل ہے کہ مغربی رہنما تحریری طور پر وعدہ کریں، کہ وہ نیٹو کو مشرق میں توسیع دینا بند کر دیں گے، یعنی یوکرین، جارجیا اور مالڈووا اور دیگر سابق سوویت جمہوریہ کی رکنیت کو باضابطہ طور پر مسترد کیا جائے، یوکرین غیر جانب دار رہے، اور روس پر سے کچھ پابندیاں بھی اٹھائی جائیں۔ مغرب میں روسی خودمختار اثاثوں کو منجمد کرنے کے معاملے کا حل اور یوکرین میں روسی بولنے والوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
امریکی صدر نے روس یوکرین جنگ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے مہلک یورپی تنازعہ قرار دیا ہے، انھوں نے بارہا کہا کہ وہ اسے ختم کرنا چاہتے ہیں، تاہم حالیہ دنوں میں انھوں نے پیوٹن سے مایوسی کا اظہار بھی کیا، اور منگل کو متنبہ کیا کہ روسی رہنما کیف کے ساتھ جنگ بندی مذاکرات میں شامل ہونے سے انکار کر کے ’’آگ سے کھیل رہے ہیں۔‘‘
گزشتہ ہفتے ٹرمپ سے 2 گھنٹے سے زیادہ بات چیت کرنے کے بعد، پیوٹن نے کہا تھا کہ انھوں نے یوکرین کے ساتھ ایک میمورنڈم پر کام کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، جو جنگ بندی کے وقت سمیت امن معاہدے کو ایک صورت دے گا۔