تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

روس ایران کو جنگی ہتھیار فراہم کررہا ہے، امریکا کا انکشاف

واشنگٹن : امریکی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ روس اب ایران کو "غیر معمولی نوعیت” کی فوجی اور تکنیکی مدد فراہم کر رہا ہے، اس کے بدلے میں تہران ماسکو کو یوکرین میں جنگ کے لیے ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے جمعے کے روز امریکی انٹیلی جنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ روس ایران کو "غیر معمولی سطح کی فوجی اور تکنیکی مدد کی پیشکش کر رہا ہے جو ان کے تعلقات کو ایک مکمل دفاعی شراکت داری میں تبدیل کر رہا ہے۔”

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ شراکت داری کو مضبوط بنانے کے ایک حصے کے طور پر ماسکو ایران کو ہیلی کاپٹر اور فضائی دفاعی نظام سمیت جدید فوجی ساز وسامان اور اجزاء فراہم کر سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایرانی پائلٹوں نے موسم بہار میں روس میں روسی سخوئی ایس یو 35 لڑاکا طیارہ اڑانے کی تربیت حاصل کی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران اگلے سال کے اندر یہ طیارے حاصل کرنا شروع کر سکتا ہے۔”

Sukhoi Su-35 military fighter jet

اسلحہ کی ترسیل جاری
اس سے قبل وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ اس کا خیال ہے کہ ایران یوکرین میں استعمال کے لیے روس کو ڈرون فراہم کر رہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات "مکمل دفاعی شراکت داری” میں بدل رہے ہیں، جس میں ہتھیار اور فوجی مہارت دونوں سمتوں جاری ہے۔

امریکی حکام کے مطابق روس ایران کے ساتھ ہتھیاروں کی تیاری میں تعاون کا منتظر ہے، جس میں روس میں بغیر پائلٹ کے طیاروں کے لیے مشترکہ پیداوار لائن قائم کرنے کا امکان بھی شامل ہے۔

امریکی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا کہ یہ شراکت داری نہ صرف یوکرین بلکہ خطے میں ایران کے پڑوسیوں کے لیے بھی خطرہ ہے۔

روس میں قائم تین ایرانی ادارے
حکام نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ جمعہ کو روس میں قائم تین اداروں کوبلیک لسٹ کے لیے نامزد کرے گی جو یوکرین میں استعمال کے لیے ایرانی ڈرون کی منتقلی میں ملوث ہیں۔

اس طرح کے اداروں میں ڈرون حاصل کرنے والی روسی فضائیہ اور روسی 924 واں ریاستی مرکز برائے بغیر پائلٹ ایوی ایشن شامل ہیں، جہاں 924 ویں مرکز کے اہلکاروں نے ایرانی ہتھیاروں کو چلانے کی تربیت حاصل کرنے کے لیے ایران کا سفر کیا ہے۔

حکام نے وضاحت کی کہ امریکا ایران اور روس کے درمیان فوجی تعاون پر بات چیت کے لیے ہم خیال ممالک کے ایک گروپ کو اکٹھا کرنے کے آپشنز پر بھی غور کر رہا ہے اور دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ روس اور ایران سازوسامان، ہتھیاروں کی منتقلی نہ کرسکیں۔

Comments

- Advertisement -