ماسکو: شام میں چوبیس سالہ طویل اقتدار کے خاتمے کے بعد بشار الاسد نے اپنے خاندان سمیت روس کے دارالحکومت ماسکو میں پناہ حاصل کر لی ہے، جہاں ان سے روسی صدر کی ممکنہ ملاقات کے حوالے سے غیر مصدقہ خبریں آنے لگی تھیں۔
کریملن نے اب ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا بشار الاسد سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں ہے، صدر پیوٹن اور بشار الاسد کے درمیان کوئی ملاقات شیڈول نہیں ہے۔
ادھر شامی حکام نے بھی بشار الاسد کی ماسکو میں موجودگی کی تصدیق کر دی ہے، ماسکو میں شامی حکام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بشار الاسد نے مشن سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔
روس کا کہنا ہے کہ شامی رہنما کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ دی گئی ہے، گزشتہ روز روسی میڈیا نے کریملن میں ایک نامعلوم ذریعہ کے حوالے سے کہا تھا کہ ’’اسد اور ان کے خاندان کے افراد ماسکو پہنچے ہیں، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر انھیں پناہ دی گئی ہے۔‘‘
ماسکو میں شام کے سفارت خانے پر دمشق فتح کرنے والی فورسز کا جھنڈا لہرا دیا گیا
الجزیرہ نے کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے تصدیق کی ہے کہ شام کے معزول صدر بشار الاسد کو روس میں سیاسی پناہ دی گئی تھی، ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ صدر ولادیمیر پیوٹن نے ذاتی طور پر کیا تھا۔
پیسکوف نے پیر کو ماسکو میں صحافیوں کے سوال پر اسد کے مخصوص ٹھکانے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ پیوٹن کا ان سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔