ترک صدر رجب طیب اردوان نے روس کے خلاف مغرب کی اشتعال انگیزی کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ماسکو کو کسی طور پر کم تر نہ سمجھا جائے جو لوگ روس کو کمزور سمجھ رہے ہیں وہ غلط سوچ رہے ہیں۔
بلغراد میں اپنے سربیائی ہم منصب الیگزینڈر ووچک کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں ترک صدر نے کہا کہ میں واضح طور پر کہہ سکتا ہوں کہ مجھے مغرب کا رویہ (روس کی طرف) درست نہیں لگتا ہے کیونکہ یہ مغرب ہے جو اشتعال انگیزی پر مبنی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
طیب اردوان نے کہا کہ مغرب روس کے خلاف ’اشتعال انگیزی پر مبنی پالیسی‘ پر عمل پیرا ہے لیکن ماسکو کو کم نہیں سمجھا جانا چاہیے میں ان لوگوں سے کہتا ہوں جو روس کو کم سمجھتے ہیں آپ یہ غلط کر رہے ہیں روس ایسا ملک نہیں ہے جسے کم سمجھا جا سکے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے زور دیا کہ روس ایسا ملک نہیں ہے جس کو کم سمجھا جا سکے، ماسکو اور کیف دونوں کے بارے میں انقرہ کی متوازن پالیسی کا اعادہ کیا۔
انہوں نے مستقبل قریب میں روس یوکرین تنازع کے خاتمے کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں لگتا کہ روس اور یوکرین تنازعہ "کسی بھی وقت جلد” ختم ہو جائے گا۔
ترک صدر نے بحران کے حل میں مدد کے لیے روس اور یوکرین کے درمیان انقرہ کی متوازن پالیسی کا اعادہ بھی کیا۔