تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

روس یوکرین جنگ سے فضائی صنعت کو بھی خطرہ؟

کورونا وبا سے سفری پابندیوں سے متاثر فضائی صنعت ابھی پوری طرح سنبھلی بھی نہ تھی کہ روس یوکرین جنگ نے اس کیلیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔

ایک امریکی نیوز چینل کے مطابق روس یوکرین جنگ کے بعد ٹور آپریٹرز کو ایک بار پھر فلائٹس منسوخی، فضائی حدود کی بندش اور بین الاقوامی سفر پر بے یقینی کے بادل منڈلاتے دکھائی دے رہے ہیں۔

روس کے یوکرین پر حملے کے بعد امریکا، برطانیہ، یورپ سمیت 30 ممالک نے روس کیلیے اپنی فضائی حدود بند کردی ہیں اور جواباْ روس بھی اس کے ردعمل میں اپنی فضائی حدود بند کررہا ہے۔

روس کی ایوی ایشن نے گزشتہ دنوں اعلان کیا تھا کہ وہ 37 ممالک کیلیے اپنی فضائی حدود بند کررہا ہے۔ مالدوا، یوکرین اور بیلاروس کے کچھ حصوں میں ابھی ایئراسپیس بند ہے، اس کا مطلب فلائٹس کی منسوخی اور ایئر روٹس کی تبدیلی ہے۔

دوسری جانب روس یوکرین بحران کے بعد تین روز قبل ہی خام تیل کی قیمت 110 ڈالر فی بیرل کی سطح پر پہنچ گئی اور تیل کی قیمت میں اضافہ فضائی سفر کو مزید مہنگا بناسکتا ہے اگر فضائی پابندیوں کے بعد روٹ کی تبدیلی کی جائیگی تو زیادہ ایندھن خرچ ہوگا اور یہ قیمت مسافروں کو ہی ادا کرنی پڑے گی۔

اس حوالے سے یورپ کی سب سے بڑی ایئرلائن لفتھانسا نے کہا ہے کہ ایشیا کے روٹس کی تبدیلی سے ہر ماہ 10 لاکھ ڈالر کا خرچہ بڑھے گا۔

ایئرلائن کے چیف فنانشل آفیسر کا کہنا تھا کہ تیل کی قیمت میں اضافے کے بعد لامحالہ ٹکٹ کی قیمت بھی بڑھانی پڑے گی۔

اگر سفری اخراجات میں اضافہ ہوا تو اس کی طلب میں نمایاں کمی ہوسکتی ہے اور یہ ٹریول انڈسٹری کیلیے بری خبر ہوگی جو پہلے ہی کورونا وبا کے باعث شدید معاشی بحران کا شکار ہوچکی ہے۔

Comments

- Advertisement -