ماسکو: روس یوکرین جنگ کا خاتمہ بھی قریب آ گیا ہے، دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ 3 سال سے جنگ چل رہی ہے، صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کو اب براہ راست مذاکرات کی پیش کش کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ 15 مئی کو استنبول میں براہ راست مذاکرات کی تجویز پیش کی ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن لانا اور جنگ کی بنیادی وجوہ کا خاتمہ کرنا بتایا گیا ہے۔
دوسری طرف ترک حکام نے بھی مذاکرات کی میزبانی کی تصدیق کر دی ہے اور کہا ہے کہ وہ ایک بار پھر روس یوکرین تنازع کے پر امن حل کے لیے ثالثی کا کردارادا کرنے کو تیار ہیں۔
ہفتے کے روز کریملن سے رات گئے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک خطاب میں پیوٹن نے کہا ’’ہم تنازع کی بنیادی وجوہ کو دور کرنے اور ایک دیرپا، مضبوط امن کی طرف بڑھنا شروع کرنے کے لیے سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں۔‘‘
اسحاق ڈار نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کی تصدیق کردی
واضح رہے کہ اس خطاب سے چند گھنٹے قبل برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سمیت یورپی رہنماؤں نے یوکرین کے دورے کے موقع پر روس پر زور دیا تھا کہ وہ 30 دن کی غیر مشروط جنگ بندی پر راضی ہو۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس کے جواب میں کہا تھا کہ ماسکو ’’اس بارے میں سوچے گا‘‘ تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ ’’ہم پر دباؤ ڈالنے کی کوشش بالکل بے کار ہے۔‘‘
پیوٹن نے کہا کہ وہ اس امکان کو رد نہیں کریں گے کہ مذاکرات کے نتیجے میں روس اور یوکرین ایک نئی جنگ بندی پر متفق ہو سکتے ہیں، روسی رہنما نے کہا کہ وہ اتوار کو ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سے اس بارے میں تفصیلات پر بات کریں گے۔