یوکرین جنگ کے باعث ماسکو اور مغربی ممالک میں سرد جنگ کے بعد روس اور امریکا ترکیہ میں اپنے سفارتی مشنوں کے کام کو معمول پر لانے کیلیے مذاکرات کریں گے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے بتایا کہ استنبول میں ہونے والے مذاکرات کی قیادت واشنگٹن میں تعینات نئے روسی سفیر الیگزینڈر ڈارچیف اور نائب معاون وزیر خارجہ سوناٹا کولٹر کریں گے۔
روس اور امریکا کے مطابق اس کا بنیادی مقصد برسوں سے تعطل کا شکار مشنوں کے کام کو بحال کرنا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹمی بروس نے منگل کو کہا تھا کہ مذاکرات میں یوکرین کا معاملہ ایجنڈے میں بالکل نہیں، یہ بات چیت مکمل طور پر ہمارے سفارتی مشنوں کے کام پر مرکوز ہے نہ دو طرفہ تعلقات کو معمول پر لانے پر۔
حالیہ برسوں میں روس اور امریکا کی جانب سے اپنے سفارت کاروں کیلیے اسناد حاصل کرنے میں مشکلات کی شکایت سامنے آئی جس کی وجہ سے ان کے سفارت خانوں کا کام انتہائی مشکل ہوا۔
روس کہتا ہے کہ مغربی حدود کی وجہ سے سفارت کاروں کو ادائیگی کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے جبکہ امریکی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ روس میں ان کی نقل و حرکت پر پابندی ہے، دونوں فریقین نے دھمکیاں دینے کی شکایت کی۔
امریکا نے روس کی چھ املاک پر پابندیاں عائد کیں جن میں لانگ آئی لینڈ پر کِلن ورتھ اسٹیٹ، میری لینڈ میں پائنیر پوائنٹ "ڈاچا”، سان فرانسسکو اور سیئٹل میں روسی قونصل خانے اور واشنگٹن اور نیویارک میں تجارتی مشن شامل ہیں۔