ماسکو: روس نے برف توڑنے والے طاقتور بحری جہاز کو سمندر میں اتار دیا، یہ جہاز یوکرین پر پابندیوں کے درمیان توانائی کی نئی منڈیوں کی تلاش میں مدد دے گا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق روس نے توانائی کی منڈیوں کے لیے ایک نئے آئس بریکر بحری جہاز کو سمندر میں اتار دیا ہے۔
روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے نیوکلیئر پاور سے چلنے والے ایک نئے آئس بریکر بحری جہاز کو سمندر میں اتارنے کی تقریب میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
یہ بحری جہاز روس کو آرکٹیکا کو ترقی دینے اور یوکرین پر پابندیوں کے درمیان توانائی کی نئی منڈیوں کی تلاش میں مدد دے گا۔
ولادی میر پیوٹن نے ویڈیو لنک کے ذریعے یاکوتیا نامی آئس بریکر بحری جہاز کو سمندر میں اتارنے کی تقریب سے خطاب کیا جو سینٹ پیٹرزبرگ میں منعقد کی گئی تھی۔
روسی صدر کا کہنا تھا کہ یاکوتیا نامی یہ بحری جہاز روس کے لیے اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ہے۔
واضح رہے کہ یاکوتیا نامی یہ بحری جہاز آرکٹیکا کی سمندری برف کو راستے سے ہٹانے کا کام کرے گا جو جوہری طاقت سے چلتا ہے۔
کریملن کے سربراہ نے روس کی معیشت اور پیداوار میں موجودہ مشکلات کے باوجود یوکرین میں ماسکو کے حملے پر مغربی پابندیوں کے واضح حوالے سے اپنے ملک کے جوہری بیڑے کو تیار کرنے کا عزم کیا۔
روسی صدر کا کہنا تھا کہ ہم اپنے جوہری آئس بریکر بیڑے کی صلاحیتوں میں اضافہ کریں گے۔
صدر پیوٹن نے کہا کہ یورال نامی بحری جہاز کے بھی دسمبر میں آپریشنل ہونے کی امید ہے، جبکہ یاکوتیا 2024 کے آخر میں بیڑے میں شامل ہو جائے گا۔
یہ دونوں بحری جہاز شمال بعید میں انتہائی سخت موسمی حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں، ان کی لمبائی 173 میٹر (568 فٹ) ہے اور یہ 2.8 میٹر تک موٹی برف کو توڑ سکتے ہیں۔
روسی رہنما نے کہا کہ یہ جہاز ماسکو کی ایک عظیم آرکٹک طاقت کے طور پر روس کی حیثیت کو مستحکم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔
انہوں نے ایک بار پھر نام نہاد شمالی بحری روٹ کو بحری جہازوں کی آمد و رفت کے لیے تیار کرنے کی اہمیت پر زور دیا، جو بحری جہازوں کو روایتی سوئز نہر کے مقابلے میں صرف 15 دن تک ایشیائی بندرگاہوں تک تیزی سے رسائی فراہم کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ مشرقی آرکٹک میں موسم سرما میں بحری جہازوں کی آمد و رفت نومبر میں بند ہو جاتی ہے، لیکن ماسکو کو امید ہے کہ برف توڑنے والے بحری جہاز یورال اور یاکوتیا اس راستے کو قابل استعمال بنانے میں مدد کریں گے۔