تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

روسی فوج کے حملے : یوکرین کا جوہری پلانٹ مکمل طور پر بند

یوکرین کے روس کے زیر قبضہ علاقے میں قائم جوہری پلانٹ کو فوری طور پر مکمل بند کردیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ کسی قسم کی ممکنہ جوہری حادثے اور تباہی سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جوہری پلانٹ کے قریب کی آبادیوں کے لوگوں کو علاقہ خالی کر دینے کا کہا ہے تاکہ وہ ہر طرح کے خطرے سے محفوظ رہ سکیں۔ انہوں نے علاقے کو غیر فوجی بنانے کا بھی کہا تھا۔

خیال رہے کہ ماہ فروری سے روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے دوران دونوں ملک ایک دوسرے پر جوہری پلانٹس پر بمباری کا الزام لگاتے رہے ہیں۔

ادھر یوکرینی جوہری پلانٹ کے انچارج نے اتوار کو بہت سویرے اس پلانٹ کو بند کرنے کی اطلاع دی ہے۔ مقامی وقت کے مطابق3 بج کر41 منٹ پر پلانٹ کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے پاور یونٹ نمبر چھ سے بجلی کی فراہمی منقطع کردی گئی۔

یوکرین کی طرف سے بدھ کے روز ہی روسی زیر قبضہ علاقے کے مقامی رہائشیوں سے کہا گیا تھا کہ وہ علاقہ خالی کر جائیں۔ تاکہ محفوظ رہ سکیں۔

یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی طرف سے یہ اپیل کی گئی کہ اس پلانٹ کے ارد گرد کے علاقے کو غیر فوجی بنا دیا جائے۔

جوہری پلانٹ ‘انرجوٹوم ‘ کی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہفتے کے روز اس کی آپریشنل اہلیت بحال کردی گئی ہے، اس سے پہلے روسی بمباری نے اس کی برقی نظام کو متاثرکیا تھا۔

اس صورت حال میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پلانٹ کو مکمل بند کرنے کے لیے پاور یونٹ نمبر 6 سے منقطع کر دیا جائے اور اسے محفوظ انداز میں ‘ کولڈ شٹ ڈاون ‘ کی طرف لایا جائے۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اب بھی کافی زیادہ خطرہ موجود ہے، جس کے بعد پلانٹ کو مجبوراً دیزل سے چلنے والے جنریٹر پر لانا ہوگا۔ اس لیے انحصار اس بات پر ہو گا کہ کتنے ڈیزل کی دستیابی کس قدر ہے۔

مزید پڑھیں : یوکرین کےجوہری پلانٹ کے عالمی معائنے میں رکاوٹ کون؟

واضح رہے کہ 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کرنے کے فوراً بعد، یورپ کا سب سے بڑا پاور پلانٹ، مارچ میں روس نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔

حالیہ ہفتوں میں یہ بار بار آگ کی زد میں آ چکا ہے، جس سے ایک ایسے ملک میں جوہری تباہی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے جو ابھی تک 1986 کی چرنوبل ایٹمی تباہی کی بھیانک یادوں سے جھوجھ رہا ہے۔

Comments

- Advertisement -