تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

روس نے جاسوس کی مدد سے آسٹرازینیکا ویکسین فارمولا چرایا: برطانوی ایجنسیاں

لندن: برطانیہ میں روس پر جاسوس کی مدد سے آسٹرازینیکا ویکسین فارمولا چرانے کا الزام لگایا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق روس پر الزام لگایا گیا ہے کہ برطانیہ میں موجود اپنے ایک جاسوس کی مدد سے اس نے آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین آسٹرازینیکا کا ڈیزائن چوری کیا۔

برطانوی ادارے ڈیلی میل آن لائن کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی وزرا کو سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ روسی جاسوس نے آسٹرازینیکا ویکسین کا بلو پرنٹ چرایا تاکہ ولادی میر پیوٹن اسپوتنک ویکسین تیار کر سکیں۔

رپورٹ کے مطابق اس چوری کا مقصد یہ تھا کہ روس اپنی کرونا ویکسین سب سے پہلے تیار کر سکے، ذرائع نے بتایا کہ برطانوی سیکیورٹی ایجنسیز کے پاس ثبوت ہیں کہ جس نے فارمولا چرایا اس کو ذاتی طور پر اس تک رسائی حاصل تھی۔

واضح رہے کہ جب کرونا ویکسین کے لیے برطانیہ میں انسانوں پر ٹرائلز شروع ہوئے تو اس سے محض ایک ماہ بعد ماسکو نے اعلان کیا کہ ان کی ویکسین اسپوتنک V تیار ہو چکی ہے۔

کرونا کے علاج کے لیے دوا کی تیاری میں آسٹرازینیکا نے بڑی کامیابی حاصل کر لی

آکسفورڈ نے گزشتہ برس اپریل میں آسٹرازینیکا کے انسانوں پر ٹرائلز شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، مئی میں روس نے کہا کہ انھوں نے اپنی ویکسین تیار کر لی ہے، اور اگست میں ولادی میر پیوٹن نے ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اعلان کیا کہ روس نے کرونا ویکسین بنانے کی دوڑ جیت لی ہے۔

خفیہ ایجنسی ایم آئی 5 نے پہلے ہی کہا تھا کہ روسی ہیکرز نے مارچ 2020 میں آکسفورڈ یونیورسٹی پر سائبر حملے کرنے کی کئی بار کوشش کی، بعد ازاں معلوم ہوا کہ روسی ویکسین سپوتنک V بالکل برطانوی ویکسین کی طرح کام کرتی ہے، کرونا کے خلاف دونوں کا ایکشن بھی ایک طرح کا ہے۔

یہ واضح نہیں ہے کہ تیار شدہ ویکسین چرائی گئی تھی یا اس کے فارمولے کی دستاویزات، برطانیہ کے وزیر برائے سلامتی اور سرحدی امور ڈیمین ہنڈز نے اس معاملے پر کوئی بیان نہیں دیا اور نہ اس کی تردید کی۔

برطانیہ میں کنزرویٹیو پارٹی کے ایک سیاست دان اینڈریو برجین نے ڈیلی میل کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا ہم جانتے ہیں کہ برطانیہ کے پاس بہترین سائنس دان اور تحقیقی سہولیات ہیں، لیکن روس کے پاس شاید بہترین جاسوس ہیں۔

Comments

- Advertisement -