تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

"روس یوکرین جنگ سے نہیں، زیادہ لوگ بھوک سے مریں گے”

یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ عالمی سطح پر اشیاء خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بھی بن سکتی ہے کیونکہ روس اور یوکرین دونوں ہی خوراک کی پیدوار کرنے والے بڑے ممالک ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر اس جنگ کا جلد از جلد خاتمہ ممکن نہ ہوسکا تو آنے والا وقت غذائی قلت کے اعتبار سے بہت زیادہ سخت ہوگا جس کے ہولناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔

اس حوالے سے غذائی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ روس یوکرین جنگ کے باعث سر اٹھانے والا خوراک کا بحران لاکھوں افراد کی موت پر منتج ہوگا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ زیادہ تر اموات بھوک سے نہیں بلکہ متعدی امراض کی وجہ سے ہوں گی اور عالمی سطح پر صحت کے مزید مسائل پیدا ہوں گے۔

خبر کے مطابق روس کی بحریہ نے یوکرین کی بندرگاہ پر اناج کی ترسیل روک رکھی ہے جس سے کم آمدنی والے ممالک میں خوراک کی قلت اور قحط کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔

گلوبل فنڈ ٹو فائٹ ایڈز، ٹی بی اینڈ ملیریا کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پیٹر سینڈز نے اے ایف پی کو بتایا کہ سامنے نظر آنے والے خطرات سے عیاں ہے کہ بھوک سے مرنے والوں کے مقابلے میں ان لوگوں کے مرنے کی تعداد زیادہ ہوگی جن کا متعدی امراض سے مقابلے کا مدافعتی نظام کمزور ہو گا۔

انہوں نے جی 20 وزرائے صحت کے اجلاس کے موقع پر انٹرویو میں کہا کہ ہمارے خیال میں صحت کے بحران کا آغاز ہو چکا ہے مگر یہ کسی نئے جرثومے کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ اس لیے ہوگا کہ جن لوگوں کے پاس خوراک کی کمی ہوگی وہ بیماریوں کا زیادہ شکار ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سنہ 2020 میں دیکھا گیا کہ عالمی سطح پر 15 لاکھ افراد نے ٹی بی کا کم علاج کروایا جس کا مطلب ہے کہ ہزاروں لوگ نہ صرف مریں گے بلکہ دوسروں کو بھی متاثر کریں گے۔

مغرب اور یوکرین روس پر الزام لگاتے ہیں وہ غذائی اجناس کی برآمد روکنے کے لیے یوکرین پر دباؤ بڑھا رہا ہے، جس سے عالمی سطح پر قحط کے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں۔

دوسری جانب ماسکو کا کہنا ہے کہ مغربی پابندیوں کی وجہ سے اجناس کی فراہمی میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔
خوراک کے بحران پر مشاورت کے لیے جمعرات کو جرمنی میں خصوصی اجلاس ہو رہا ہے جس کا عنوان ہے عالمی خوراک کے تحفظ کے لیے اتحاد ہے۔ اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن بھی شرکت کر رہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -