ماسکو: روس کی ایک سپر مارکیٹ میں چینی کے حصول کے لیے روسی شہری ایک دوسرے سے لڑ پڑے، جس کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں روسی خریداروں کو چینی کے لیے سپر مارکیٹ میں ایک دوسرے سے لڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
روس میں 2015 کے بعد سالانہ مہنگائی اپنی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے ساتھ چینی کی قیمتیں بھی آسمان کو چھو رہی ہیں، یوکرین میں جنگ کے ان معاشی نتائج کی وجہ سے کچھ روسی سپر اسٹورز نے فی گاہک 10 کلوگرام چینی کی حد مقرر کر دی ہے۔
سامنے آنے والی بہت سی ویڈیوز میں، لوگوں کے ہجوم کو شاپنگ کارٹس سے چینی کے تھیلے لینے کے لیے آپس میں لڑتے اور مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ ویڈیوز ٹویٹر پر وائرل ہو گئی ہیں، اور یہ ان مشکلات کو اجاگر کر رہی ہیں، جن کا سامنا عام شہریوں کو روس یوکرین جنگ کی وجہ سے کرنا پڑ رہا ہے۔
Сахарные бои в Мордоре продолжаются pic.twitter.com/hjdphblFNc
— 10 квітня (@buch10_04) March 19, 2022
ادھر روسی حکومت کے عہدے داروں زور دے کر کہہ رہے ہیں کہ ملک میں چینی کی کوئی قلت نہیں ہے، اور یہ بحران محض دکانوں میں صارفین کی جانب سے خریداری کے دوران گھبراہٹ کی وجہ سے پیدا ہو رہا ہے۔
عہدے داروں کے مطابق چینی مینوفیکچررز قیمت بڑھانے کے لیے ذخیرہ اندوزی بھی کر رہے ہیں، تاہم حکومت نے ملک سے چینی کی ایکسپورٹ پر عارضی پابندی عائد کر رکھی ہے۔
واضح رہے کہ روس میں چینی کی قیمت 31 فی صد تک بڑھ گئی ہے، لیکن مغربی پابندیوں کے باعث کئی دیگر مصنوعات بھی مہنگی ہو رہی ہیں، اور بہت سے مغربی ملکیت والے کاروباروں نے روس چھوڑ دیا ہے، اس وجہ سے غیر ملکی درآمد شدہ سامان کی قلت بھی پیدا ہو گئی ہے۔
اگرچہ روسی حکومت نے کرنسی کنٹرول کا نفاذ متعارف کراتے ہوئے مہنگائی کو قابو میں رکھنے کی کوشش کی ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ بے سود ہیں کیوں کہ ملک بھر میں قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں اور اس کے نتیجے میں بہت سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔