تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

پارلیمنٹ میں 68 فیصد خواتین کا ورلڈ ریکارڈ

ایک عرصے سے خواتین کی خود مختاری کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی زور دیا جارہا ہے کہ خواتین کو فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کیا جائے اور حکومتی ایوانوں میں ان کی تعداد بڑھائی جائے۔

تاہم ترقی یافتہ ممالک کے برعکس مشرقی افریقہ کے ملک روانڈا نے اس بات کی اہمیت کو سمجھا جہاں کی پارلیمنٹ میں اب دنیا میں سب سے زیادہ خواتین موجود ہیں۔

روانڈا ایک عرصے سے پارلیمنٹ میں خواتین کی تعداد کے حوالے سے ورلڈ ریکارڈ کا حامل رہا ہے جہاں ارکان پارلیمنٹ میں 64 فیصد خواتین تھیں۔ گزشتہ برس ستمبر کے پارلیمانی انتخابات میں روانڈا نے اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا اور اب وہاں کی پارلیمنٹ میں 67.5 فیصد خواتین ہیں۔

80 نشستوں کے ایوان میں 54 نشستیں خواتین کے پاس ہیں، ان خواتین کو روانڈا کی تعمیر نو کا معمار بھی کہا جاتا ہے۔

گو کہ روانڈا میں پارلیمانی اکثریت خواتین کے پاس ہے تاہم روانڈا خواتین کے حقوق اور خود مختاری کے حوالے سے کسی مثالی پوزیشن پر نہیں ہے، اس کے باوجود پالیسی سازی میں خواتین کی شمولیت کے حوالے سے روانڈا دیگر ممالک کے لیے ایک مثال ہے۔

اس حوالے سے اگر پاکستان کو دیکھا جائے تو یہاں بھی صورتحال پہلے سے بدتر نظر آتی ہے۔ دنیا بھر کی پارلیمان اور ایوانوں کا ریکارڈ مرتب کرنے والے ادارے انٹر پارلیمنٹری یونین کی ویب سائٹ کے مطابق سنہ 2017 میں پارلیمنٹ میں خواتین کی تعداد کی فہرست میں پاکستان 89 ویں نمبر پر تھا۔

مذکورہ فہرست کے مطابق پاکستانی پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی صرف 20.6 فیصد تھی۔ یعنی 342 نشستوں پر مشتمل پارلیمان میں صرف 70 خواتین موجود تھیں جو ملک بھر کی 10 کروڑ 13 لاکھ سے زائد (مردم شماری کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق) خواتین کی نمائندگی کر رہی تھیں۔

اب 2019 میں پاکستان اس درجہ بندی میں مزید نیچے 101 ویں نمبر پر آگیا ہے۔ صنفی ماہرین کا کہنا ہے کہ پالیسی سازی کے عمل اور قومی اداروں میں خواتین کی شمولیت ضروری ہے تاکہ وہ ملک کی ان خواتین کی نمائندگی کرسکیں جو کمزور اور بے سہارا ہیں۔

Comments

- Advertisement -