بہاولپور : وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ٹرین حادثے کے الزام میں 5 ملزمان کو حراست میں لے کر تحقیقات کے لیے 48 گھنٹے کا وقت دیا ہے، گرفتار ملازمین میں دو گیٹ کیپرز، دو ڈرائیورز اور ایک اسسٹنٹ ڈرائیور شامل ہیں۔
وہ وکٹوریہ اسپتال بہاولپور میں زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ اسپتال میں 4 بچے زیر علاج ہیں جن کا بہترین علاج کرایا جائے گا جب کہ حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے فی کس 15,15 لاکھ روپے دینے کا بھی اعلان کیا۔
* اسی سے متعلق : لودھراں ٹرین حادثہ، 6 بچوں سمیت 9 افراد جاں بحق
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ساڑھے تین سال میں ریلوے نے بہت کام کیا ہے، ریلوے کے ہر حادثے کی تحقیقات کی ہیں اور منظرعام پر لائے ہیں، ایسے واقعات سارے کیے کرائے پر پانی پھیر دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایکسپریس ٹرین چلانے کے لیے ایک دہائی کا تجربہ ہونا چاہیئے، اس محکمے پر 60 سال سے کسی نے توجہ نہیں دی، اور نہ ہی بیرونی سرمایہ کاری نہیں آئی ، اپنے وسائل سے نظام میں بہتری کی کوشش کی ہے جس کے لیے ایماندرانہ طور پر دن و رات کام کیا ہے۔
وفاقی وزیر برائے ریلوے کا کہنا تھا کہ غلطی کرنے والے کو معاف نہیں کیا جائےگا ،دن رات کام کرتے ہیں ،اس طرح کے واقعات سے ہمیں تنقید کا نشانہ بنانے والے ہماری کارکردگی کی جانب بھی کچھ دھیان کریں۔
وزیر ریلوے نے بتایا کہ پنجاب پولیس اور ریلوے پولیس مل کر تحقیقات کر رہی ہیں 48 گھنٹے کے اندر اندر پتہ چلانا ہے کہ سگنل ڈاؤن نہیں تھا تو ٹرین کیوں گزری؟جب ٹرین گزری وسل دی گئی یا نہیں؟ اور 440 میٹر دور سگنل تھا، سگنل ڈاون تھا تو ٹرین کیوں نہیں رکی۔
خدا کے واسطے انڈر پاس بنادو، جاں بحق بچے کے والد نے وزیر کے سامنے ہاتھ جوڑ دیے
دریں اثنا لواحقین سے ملاقات کے دوران ایک جاں بحق بچے کے باپ نے سعد رفیق کے سامنے ہاتھ جوڑ دیے اور کہا کہ خدا کے واسطے انڈر پاس بنادو۔