تازہ ترین

قومی اسمبلی میں‌ عدالتی اصلاحات کا بل منظور

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے عدالتی اصلاحات پر مشتمل...

آئی ایم ایف نے پٹرول پر مجوزہ سبسڈی کی ابتدائی تجویز مسترد کر دی

اسلام آباد : بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم...

عدالتی اصلاحات کابل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا

اسلام آباد: وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے عدالتی اصلاحات کابل...

منٹو کی تین مختصر کہانیاں

تقسیمِ ہند کے اعلان اور بٹوارے کے بعد ہجرت کرنے والوں پر جو قیامتیں گزریں، اسے اس دور میں خاص طور پر ادیبوں نے اپنی تخلیقات کا موضوع بنایا۔ پاک و ہند کے نام ور مصنفین نے ہجرت کرتے انسانوں کا دکھ اور اس راستے میں انسانیت کی پامالی کو اپنی تحریروں میں پیش کیا ہے۔

ہم اردو افسانے کے ایک معتبر نام سعادت حسن منٹو کی وہ کہانیاں آپ کے سامنے رکھ رہے ہیں جو مختصر نویسی میں مصنف کے کمال کی نظیر ہیں اور ظلم و ناانصافی کے اس ماحول کی عکاس ہیں۔ یہ کہانیاں منٹو کے مجموعہ ‘‘سیاہ حاشیے’’ سے لی گئی ہیں۔

دعوتِ عمل
آگ لگی تو سارا محلہ جل گیا۔
صرف ایک دکان بچ گئی، جس کی پیشانی پر یہ بورڈ آویزاں تھا
‘‘ یہاں عمارت سازی کا جملہ سامان ملتا ہے’’

خبردار
بلوائی مالکِ مکان کو بڑی مشکلوں سے گھسیٹ کر باہر لے آئے۔
کپڑے جھاڑ کر وہ اٹھ کھڑا ہوا اور بلوائیوں سے کہنے لگا۔
‘‘تم مجھے مار ڈالو لیکن خبردار جو میرے روپے پیسے کو ہاتھ لگایا۔’’

پیش بندی
پہلی واردات ناکے کے ہوٹل کے پاس ہوئی، فوراً ہی وہاں ایک سپاہی کا پہرہ لگا دیا گیا۔
دوسری واردات دوسرے ہی روز شام کو اسٹور کے سامنے ہوئی، سپاہی کو پہلی جگہ سے ہٹا کر دوسری واردات کے مقام پر متعین کردیا گیا۔
تیسرا کیس رات کے بارہ بجے لانڈری کے پاس ہوا۔
جب انسپکٹر نے سپاہی کو اس نئی جگہ پہرہ دینے کا حکم دیا تو اس نے کچھ دیر غور کرنے کے بعد کہا۔
‘‘ مجھے وہاں کھڑا کیجیے جہاں نئی واردات ہونے والی ہے۔’’

Comments