اپنے معاصرین میں منٹو کیوں ممتاز ہوئے، اور کیا وجہ ہے کہ آج بھی انھیں پڑھا اور پسند کیا جاتا ہے؟
یوں تو کئی قابل، نہایت باصلاحیت لکھاری اور تخلیقی جوہر سے مالا مال ادیب منٹو کے ہم عصر اور اس دور کے اہم نام شمار کیے جاتے ہیں۔ انھوں نے نثر کی متعدد اصناف میں اردو ادب کے لیے بہت کچھ لکھا، مگر منٹو سب پر سبقت لے گئے۔
منٹو کا تذکرہ آج بھی ہوتا ہے، اس ادیب کو صرف پڑھا ہی نہیں جاتا بلکہ اس کے موضوعات کو زیرِ بحث لایا جاتا ہے۔
شاید ایسا اس لیے ہے کہ سعادت حسن منٹو نے سماجی حقیقتوں، سچائیوں، تلخیوں کو بیان کیا اور اس حوالے سے کوئی رعایت نہیں کی۔ آج اسی ادیب کا یومِ پیدائش منایا جارہا ہے۔
گوگل نے اپنے ڈوڈل پر منٹو کو نمایاں کیا ہے جس کا مقصد انھیں خراجِ عقیدت پیش کرنا ہے۔
منٹو کی یہ تصاویر ان کی زندگی کے مختلف برسوں کی ہیں۔
منٹو بھی دنیا کے اسٹیج کا ایک کردار تھے، اور ہر کردار کی طرح ان کی زندگی کی کہانی بھی موت کے ساتھ مکمل ہوئی۔ 1955 ان کی وفات کا سال ہے۔
افسانے اور مختصر کہانیوں کے علاوہ منٹو کے لکھے ہوئے خاکے اور مختلف موضوعات پر ان کے مضامین بھی اردو ادب کا سرمایہ ہیں۔