ہفتہ, مئی 3, 2025
اشتہار

دلّی والے اور برسات

اشتہار

حیرت انگیز

اب ہم نشیں میں روؤں کیا اگلی صبحوں کو
بن بن کے کھیل ایسے لاکھوں بگڑ گئی ہیں

جن وقتوں کا یہ ذکر ہے، ان کو بیتے 50 سال سے اوپر ہوئے، ہر چند کہ ’غدر‘ کے بعد دلّی والوں کی قسمت میں زوال آگیا تھا اور مصائب و آلام نے ان کو گھروں سے بے گھر کر دیا تھا، مگر اَمی جَمی ہو جانے پر ان کی فطری زندہ دلی پھر کے سے ابھر آئی۔

بے شک وقت اور حالات نے ان سے سب کچھ چھین لیا تھا، لیکن ان کے طور طریق، ان کا رکھ رکھاؤ، ان کی قدیم روایات، ان کا ہنسنا بولنا اور ان کی وضع داریاں ان کے سینوں سے لگی رہیں، مگر یہ سب باتیں بھی انھی لوگوں کے دم قدم سے تھیں۔ جب نئی تعلیم اور نئی تہذیب نے نئی نئی صورتوں کے جلو میں اپنی جوت دکھائی تو ’شاہ جہاں آباد‘ کے وہ سدا بہار پھول کملانے لگے۔ ان وقتوں میں دلّی والے اپنی زندگی ہنس بول کر گزارتے تھے۔ سال کا ہر موسم اور مہینے کا ہر روز ان کے لیے خوشی کا ایک نیا پیغام لاتا تھا۔ آندھی جائے، مینہ جائے ان کو خوش رہنے اور خوش رکھنے سے کام۔

یادش بخیر، مینہ کا ذکر آیا، تو برسات کے وہ سہانے سمے آنکھوں کے سامنے پھر گئے۔ آج کی دہلی دیکھیے تو زمین آسمان کا فرق…! اب کی باتیں تو خیر جانے دیجیے کہ اس زمانے میں خوش وقتی کا جو ہدڑا بنا ہے وہ ہر بھلے مانس کو معلوم ہے۔ آئیے ذرا دیکھیں کہ ان مبارک دنوں میں دلّی والے برسات کو کس طرح مناتے تھے۔

جیٹھ بیساکھ کی قیامت خیز گرمیاں رخصت ہوئیں، اب برسات کی آمد آمد ہے۔ بہنوں کو سسرال آئے ہوئے مہینوں گزر گئے اور ان کی آنکھیں میکے کے کاجل کے لیے تڑپ رہی ہیں۔ نیم میں نبولیاں پکتی دیکھ کر ان کو میکہ یاد آ رہا ہے اور وہ چپکے چپکے گنگناتی ہیں۔

نیم کی نمبولی پکی، ساون بھی اب آوے گا
جیوے میری ماں کا جایا، ڈولی بھیج بلاوے گا

لیجیے یہ وقت بھی آگیا، ساون کی اندھیری جھکی ہوئی ہے۔ لال کالی آندھیاں چل رہی ہیں۔ خاک اور ہوا کا وہ زور کہ الامان الحفیظ! آخر مینہ برسنا شروع ہوا، خاک دب گئی ہے اور پچھلے مہینوں گرمی نے جو آفت ڈھائی تھی، اس سے خدا خدا کر کے چھٹکارا ملا۔ بارش کے دو چار ہی چھینٹوں نے ہر شے میں نئی زندگی پیدا کر دی ہے۔ لوؤں کے تھپیڑوں سے جھلسے ہوئے درخت اور پودے جو سوکھ کر کھڑنک ہوگئے تھے، اب پھر ہرے بھرے ہو گئے ہیں۔ اونچے اونچے پیڑوں کی ٹہنیاں خوشی سے جھوم رہی ہیں، جہاں تک نظر جاتی ہے، مخملی فرش بچھا ہوا ہے۔ دلّی والے، سیلانی پنچھی، گھڑی گھڑی آسمان کو دیکھتے ہیں اور دل میں کہہ رہے ہیں۔

کبھی ساون کی جھڑی اور کبھی بھادوں برسے
ایسا برسے میرے اللہ کہ چھاجوں برسے

(اردو زبان کے ممتاز افسانہ نگار، ڈراما نویس اور مترجم صادق الخیری کے مضمون سے اقتباسات جو 1939ء میں لکھا گیا تھا)

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں