کراچی : وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ آئی جی سندھ قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں، انہوں نے بعض مواقع پر غیرذمہ دارانہ بیان بھی دیئے، صوبے میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہونے کے بجائے خراب ہوئی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا، انہوں نے سندھ حکومت کی جانب سے آئی جی سندھ سید کلیم امام کو ہٹانے کے فیصلے سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔
سعید غنی نے کہا کہ آئی جی سندھ کی تبدیلی سے متعلق کابینہ کا اجلاس ہوا ہے جس میں کابینہ نےآئی جی سندھ کلیم امام کو ہٹانے کی منظوری دے دی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت سندھ کی کوشش رہی ہے کہ پولیس کی کارکردگی بہتر ہو لیکن صوبہ سندھ خصوصاً کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہونے کے بجائے مزید خراب ہوئی، آئی جی سندھ کلیم امام کیخلاف ڈسپلنری کارروائی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں، انہیں13دسمبر2019کو آخری خط لکھا گیا تھا، آئی جی سندھ نے بعض مواقع پر غیرذمہ دارانہ بیان بھی دیئے، اس معاملے پر وفاقی حکومت کو بھی خط لکھا جائے گا، کوئی بھی پولیس یا سرکاری افسر کسی ایمبیسی سے براہ راست رابطہ نہیں رکھ سکتا، سندھ حکومت کو اس حوالے سے پولیس افسران کیخلاف شکایات ملی تھیں۔
سعید غنی نے بتایا کہ بسمہ اور دعا منگی کے کیسوں میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے، بسمہ کیس پر پچھلے کئی ماہ سے کوئی کام ہی نہیں ہوا تھا، بسمہ کیس میں پولیس کی عدم دلچسپی کی وجہ سے دعا منگی کاواقعہ رونما ہوا۔
مزید پڑھیں : مسلسل تنازعات، سندھ حکومت کا آئی جی سندھ کو ہٹانے کا فیصلہ
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ دعا منگی کی فیملی پولیس سے بات کرنے کو تیار نہیں تھی، بچی کے اہلخانہ کا پولیس سے اعتماد اٹھ گیا تھا، دعا منگی کے اہل خانہ نے تاوان کی رقم دے کر اپنی بچی کو بازیاب کرایا۔