پیر, مئی 12, 2025
اشتہار

قانونی زمین کوکمرشلائزکیاگیا انہیں توڑاگیا تو عہدے سے استعفیٰ دے دوں گا، سعید غنی

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : وزیربلدیات سندھ سعیدغنی کا کہنا ہے کہ کراچی میں رہائشی علاقوں کو توڑنا ہمارے لیے ممکن نہیں، قانونی زمین کو کمرشلائز کیاگیا انہیں  توڑا گیا توعہدے سے استعفیٰ دے دوں گا۔

تفصیلات کے مطابق وزیربلدیات سندھ سعیدغنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کسی کو پانی کا کنکشن لگانے کی اجازت دینے کا اختیار نہیں، میں نے آج تک کسی کو پانی کے کنکشن کی اجازت نہیں دی، کسی ایم این اے، ایم پی اے کو پانی کا کنکشن لگانے کی اجازت نہیں، کوشش کرتے ہیں پانی کی منصفافہ تقسیم ہو۔

[bs-quote quote=”کراچی میں رہائشی علاقوں کو توڑنا ہمارے لیے ممکن نہیں، گھر توڑنے کے بجائےعہدہ چھوڑنے کو ترجیح دوں گا” style=”style-7″ align=”left” author_name=”سعید غنی "][/bs-quote]

غیر قانونی تجاوزات کے حوالے سے سعید غنی کا کہنا تھا کہ 500 کی تعداد ایسے ہی کہی گئی ہے، تعداد اس سے زیادہ ہوگی، کراچی میں رہائشی علاقوں کو توڑنا ہمارے لیے ممکن نہیں، قانونی زمین کو کمرشلائز کیاگیا انہیں توڑا گیا تو عہدے سے استعفیٰ دوں گا۔

وزیربلدیات سندھ نے کہا گھر توڑنے کے بجائےعہدہ چھوڑنے کو ترجیح دوں گا، سپریم کورٹ میں پارک کی الاٹمنٹ کوکہاگیا وہ صحیح ہیں، 11-2001 ماسٹرپلان کامحکمہ سٹی گورمنٹ کے پاس رہا، ہزاروں عمارتیں بغیر کسی اجازت کے تعمیر کی گئیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ رمضان گھانچی کےزخمی ہونےکے بعد جوتاثر پی ٹی آئی والوں نے دینے کی کوشش کی وہ نامناسب ہے، جس طرح کی ایف آئی آر کہی گئی ویسی درج ہوئی، دو نامزد ملزمان گرفتار ہیں تیسرا بھی جلد گرفتار ہوجائےگا۔

یاد رہے سپریم کورٹ نے رہائشی گھروں کےکمرشل مقاصد میں تبدیلی پر مکمل پابندی جبکہ رہائشی پلاٹوں پر شادی ہال، شاپنگ سینٹر اور پلازوں کی تعمیر پر بھی پابندی عائد کردی تھی اور حکم دیا کوئی گھرگراکرکسی قسم کاکمرشل استعمال نہ کیاجائے۔

مزید پڑھیں : کراچی میں ہرقسم کی غیرقانونی تجاوزات فوری گرادی جائیں، سپریم کورٹ کا بڑاحکم

سپریم کورٹ نے حکم دیتے ہوئے کہا غیرقانونی شادی ہال ہو یاشاپنگ مال اورپلازہ، کراچی میں ہرقسم کی غیرقانونی تجاوزات فوری گرادی جائیں اور حکام کو کہا بندوق اٹھائیں، کچھ بھی کریں، عدالتی فیصلے پر ہر حال میں عمل کریں، کراچی کوچالیس سال پہلے والی پوزیشن میں بحال کریں۔

گذشتہ روز سماعت میں جسٹس گلزار احمد کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ شہرکی کم ازکم500عمارتیں گراناہوں گی، شہرکی تباہی میں سب اداروں کی ملی بھگت شامل ہے اور حکم دیا سندھ حکومت شہرکی تباہی پرماہرین سےمشاورت کرے، بتایاجائے بے ہنگم اور غیر قانونی عمارتوں کوکیسےگرایاجاسکتاہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں