اشتہار

پی پی کا جماعت اسلامی کو کراچی کی میئر شپ دینے کا عندیہ

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان پیپلز پارٹی نے کراچی کی میئر شپ جماعت اسلامی کو دینے کا عندیہ ظاہر کیا ہے سعید غنی کہتے ہیں کہ ہم جماعت اسلامی کے ساتھ بیٹھ کر بلدیاتی سیٹ اپ بنانے کیلیے تیار ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں میئر بنانے کے لیے کوئی بھی سیاسی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہیں کرسکی ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے اب تک جاری غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پی پی 91 یوسیز جیت کر پہلے نمبر پر ہے۔ جماعت اسلامی 88 یوسیز کے ساتھ دوسرے جب کہ پی ٹی آئی 40 یوسیز کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

مسلسل دھاندلیوں کے الزامات کے بعد پی پی رہنما اور صوبائی وزیر سعید غنی ایک بار پھر میڈیا میں آئے ہیں اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے کراچی کی میئر شپ جماعت اسلامی کو دینے کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔

- Advertisement -

سعید غنی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جماعت اسلامی کے ساتھ بیٹھ کر سیاسی سیٹ اپ بنانے کے لیے تیار ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ میئر پیپلز پارٹی کا ہو جب کہ حافظ نعیم الرحمٰن چاہتے ہیں کہ میئر کراچی وہ بنیں۔ اگر میئر آپ کو ہونا چاہیے تو ہمارے پاس آکر بھی تو بولیں، صرف ٹی وی پر بیٹھ کر مانگنے سے تو میئر شپ نہیں ملے گی۔ اس مسئلے کا بیٹھ کر بات کرنے سے ہی کوئی حل نکلے گا۔ بیٹھیں گے تو ہوسکتا ہے کہ ہم انہیں قائل کرلیں یا وہ ہمیں قائل کرلیں۔

پی پی رہنما نے کہا کہ الیکشن میں ہار جیت ہوتی ہے یہ الیکشن کا حصہ ہے۔ جماعت اسلامی سے گزارش ہے دہرا معیار نہیں ہونا چاہیے۔ وہ کوئی ایسا قدم نہ اٹھائے جس سے شہر کا امن خراب ہو۔ یرغمال اور دباؤ ڈال کر نتائج بدلنا چاہیں گے تو یہ مناسب نہیں۔ نفرت، بدتمیزی کی سیاست ختم کرنا پی پی اور جماعت اسلامی دونوں کی ذمے داری ہے۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے لوگوں نے کل ڈپٹی کمشنر کے دفتر کو یرغمال بنا کر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی۔ حافظ نعیم نے خود کمشنر کو دھمکیاں دیں جو نامناسب بات ہے۔ کل جو رویے دیکھے ایسی جماعت اسلامی سے توقع نہیں کرتے تھے۔ امید ہے جماعت اسلامی غنڈہ گردی کا رویہ نہیں اپنائے گی جو ماضی میں کسی اور جماعت کی پہچان تھی۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کوجو نشستیں ملی وہ توقع سے زیادہ ہیں جب کہ ہمیں توقع سے 8 سے 9 کم نشستیں ملی ہیں۔ جماعت اسلامی کی اتنی کامیابی حیرت انگیز ہے ہم نے انہیں مبارک باد دی وہ ہمیں مبارک باد نہیں دیتے تو کم از کم تسلیم تو کرلیں۔ ایم کیو ایم نے دوسری بار بلدیاتی الیکشن کا بائیکاٹ کیا یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ انہیں انتخابات میں حصہ لینا چاہیے تھا۔

پی پی رہنما نے مزید کہا کہ کہیں دوبارہ گنتی ہو رہی ہے تو سندھ حکومت کسی قسم کی مداخلت نہیں کر رہی۔ سب جماعتیں دوبارہ گنتی کا حصہ بنیں اور نتائج کو تسلیم کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں