لاہور :مقتول ذیشان کے بھائی نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کا اقدام عدالت میں چیلنج کردیا اور استدعاکی اس کا بھائی ذیشان بے گناہ تھا، قاتلوں کو سخت سزا دی جائے۔
تفصیلات کے مطابق مقتول خلیل کے ورثا کے بعد سی ٹی ڈی اہلکاروں کے ہاتھوں قتل کئے گئے ذیشان کے بھائی نے بھی لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن تشکیل نہ دینے کا اقدام کیخلاف اپیل دائر کردی۔
درخواست گزار احتشام نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ میرے بھائی کو دہشت گرد قرار دیاگیا، میرا بھائی دہشت گردنہیں شریف انسان تھا، ہمیں کسی امداد کی ضرورت نہیں، صرف انصاف چاہیئے۔
ذیشان کے بھائی نے عدالت سے استدعا کی اس کے بھائی ذیشان کے قاتلوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے سخت سزا دی جائے اور سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔
یاد رہے چند روز قبل سانحہ ساہیوال میں قتل ہونے والے خلیل کے بھائی نے لاہور ہائی کورٹ سے درخواست دائر کی تھی ، جس میں استدعا کی گئی تھی کہ پنجاب حکومت کی جے آئی ٹی کالعدم قرار دیتے ہوئے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔
مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال، جے آئی ٹی کالعدم قرار دے کر جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے: ہائی کورٹ میں درخواست دائر
بعد ازاں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن کے فوری قیام کا مطالبہ مسترد کردیا تھا۔
واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں کے بیانات میں واضح تضاد تھا۔
واقعے پر ملک بھر سے شدید ردعمل آیا، جس پر وزیر اعظم نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔
جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔