سلمیٰ ہائیک نے کہا ہے کہ وہ پینیلوپ کروز کی ہمیشہ شکر گزار رہیں گی کہ انھوں نے ہالی ووڈ میں جگہ بنانے میں ان کی کافی مدد کی۔
ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ نے اطالوی جریدے آئی او ڈونا کو انٹرویو دیتے ہوئے 58 سالہ اداکارہ نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے بتایا کیا کہ میکسیکو سے تعلق رکھنے والی ایک نوآموز اداکارہ کے طور پر 1990 کی دہائی میں ہالی ووڈ میں جگہ بنانا ان کے لیے بہت مشکل تھا۔
سلمیٰ ہائیک کا کہنا تھا کہ 1990 کی دہائی میں لاطینیوں کے لیے ہالی ووڈ میں کوئی کردار نہیں ہوتا تھا، اس وقت مجھے مواقع حاصل کرنے کےلیے بہت جدوجہد کرنا پڑی۔
دی میجک مائیک لاسٹ ڈانس اسٹار کی اداکارہ نے مزید کہا کہ خوش قسمتی سے مجھے غیرمعمولی خواتین کا ساتھ ملا اور میں نے ان پر بھروسہ کیا، پینیلوپ کروز اور میں پناہ گزین تھے اور ہم ایک دوسرے کے لیے پناہ طاقت بھی تھے۔
سلمیٰ ہائیک نے کہا کہ میرے خیال میں دوست روح کی غذا ہیں، آپ ایک دوسرے کی ہمت سے سیکھتے ہیں، خواتین کی یکجہتی میری طاقت اور میرا حوصلہ رہا ہے۔
خیال رہے کہ آج کی دور کی معروف ہالی ووڈ اداکارہ سلمیٰ ہائیک نے انڈسٹری میں اپنے کیریئر کا آغاز 1995 میں ایکشن فلم ڈیسپریڈو سے کیا تھا، فلم میں انھوں نے انتونیو بینڈراس کے مقابل مرکزی کردار ادا کیا بعدازاں جدوجہد کے بعد وہ اپنا نام بنانے میں کامیاب رہیں۔