ماہر قانون اور صدر مملکت کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے آج فیصلے کے بعد صدر اور الیکشن کمیشن میں تاریخ پر مشاورت ہوگی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب اور کے پی میں 90 روز میں الیکشن کرانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ماہر قانون اور صدر مملکت کے وکیل سلمان اکرم راجا نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ جلد از جلد انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جائے اور اس کے لیے صدر اور الیکشن کمیشن ساتھ بیٹھے۔ عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کے بعد صدر اور الیکشن کمیشن میں تاریخ پر مشاورت ہوگی۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ آئین نے ایک بڑی محدود گنجائش پیدا کی ہے اور اس کا مقصد الیکشن کرانا ہے۔ منتخب پارلیمان کے ذریعے ریاست کا نظام چلایا جائے گا۔ انتخابات کیلیے الیکشن کمیشن گورنر اور صدر کو ایک ہی تاریخ تجویز کرسکتی ہے۔ اگر اس تاریخ کو آگے لے کر جانا ہے تو کم سے کم دن آگے لے کر جایا جائے۔
ماہر قانون کا کہنا تھا کہ صدر نے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 57 کے تحت عمل کیا ہے۔ یہ ان کی ذمے داری تھی اور اس بات کو سپریم کورٹ نے بھی تسلیم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا انتخابات کے حوالے سے دو رائے تھیں۔ ایک رائے تھی کہ وہاں گورنر کچھ نہیں کر رہے ہیں اس لیے وہاں بھی صدر کا اختیار بنتا ہے۔ میں نے اپنی رائے صدر عارف علوی کو پہنچا دی تھی جس پر عمل کیا کہ خیبرپختونخوا کی حد تک صدر کا اختیار نہیں ہے۔
سلمان اکرم راجا نے یہ بھی کہا کہ صدر کا اختیار پنجاب کی حد تک ہے کیوں وہاں گورنر نے سمری پر دستخط نہیں کیے تھے۔