تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

’واضح کہتا ہوں میرے بھائی ارشد کیخلاف بہیمانہ فعل میں میرا کوئی دخل نہیں‘

صدر و سی ای او اےآروائی نیٹ ورک سلمان اقبال نے کہا ہے کہ واضح کہتا ہوں میرے بھائی ارشد کیخلاف بہیمانہ فعل میں میراکوئی دخل نہیں مجھے دکھ اور صدمہ ہے کہ ارشدشریف کے قتل پر ابھی تک کوئی کمیشن نہیں بنایا گیا تحقیقات کے بجائے حکومت پریس کانفرنسز کر کے مجھے سازش کا حصہ بنا رہی ہے۔

اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری بیان میں سلمان اقبال نے کہا کہ میں اپنے بھائی ارشد شریف کے بہیمانہ قتل سے شدید صدمے اور شکستہ دل ہوں اپنی کیفیت الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا ارشد کی وفات پورے پاکستان اور عالمی سطح پر صحافت کیلئے بہت بڑا نقصان ہے ارشدشریف کے اہلخانہ اور تمام سوگواران کیساتھ ہوں۔

صدر و سی ای او اےآروائی نیٹ ورک نے کہا کہ اپنےکیریئرکےآغازسےابتک ہمیشہ اپنے لوگوں کا خیال رکھاجس کے وہ گواہ ہیں پاکستان میں صحافی بننا آسان نہیں میری پوری نیوز ٹیم کو اکثر مختلف خطرات کا سامنا رہتا ہے جسے کم کرنا میرا کام ہے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہم نےکئی ساتھیوں کو کھویا میں نےآج تک ان ساتھیوں کےخاندانوں کی کفالت جاری رکھی ہوئی ہے۔

سلمان اقبال کا کہنا تھا کہ جانتا تھا ارشدشریف کو جن خطرات کا سامنا تھا وہ حقائق پرمبنی تھے ارشد نے حکومت سمیت تمام متعلقہ اداروں سےحفاظت کی اپیل کی لیکن حکومت نے تحفظ دینے کے بجائے ارشد کیخلاف بغاوت کے مقدمات کا انبار لگا دیا ارشدکیخلاف متعدد ایف آئی آرز کاٹی گئیں، گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے۔

انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کی انتقامی کارروائیوں نے ارشدشریف کو پاکستان چھوڑنے پر مجبور کیا بحیثیت دوست اور ساتھی ارشدشریف کے پاکستان چھوڑنے کے فیصلے کا ساتھ دیا دفتری معمول کے مطابق ہمارے دفتر نے ارشد شریف کیلئے سفری انتظامات کیے دوست ساتھی کی مدد کرنا کب سے جرم ہے؟

سلمان اقبال نے کہا کہ موجودہ حکومت کے آنے کے بعد سے میرے خلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے حکومت نے مجھے کبھی سونے کا اسمگلر یا اسلحے کا سوداگر سمیت دیگر الزامات لگائے میرے خلاف مہم کا آغاز مریم نوازنے کیا، وزرا نے ابھی بھی جاری رکھی ہوئی ہے حکومت نےایف بی آر، ایف آئی اے، پیمرا،ایس ای سی پی کو میرے خلاف ہتھیار بنایا مجھ پر متعددایف آئی آرز، وارنٹ گرفتاری اورغداری کے مقدمے بنائے گئے حکومت کی جانب سے صحافیوں پر مقدمات اور ظلم وستم نے تشویش میں ڈال دیا حکومتی اقدامات کی وجہ سے 6 ماہ سے پاکستان نہیں آسکا۔

حکومتی الزامات مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیرداخلہ کےارشدشریف کےقتل سےمتعلق مجھ پرالزامات بےبنیاد ہیں وزیرداخلہ مجھ پرلگائےگئےبےالزامات میرےخلاف منظم مہم کاتسلسل ہیں ارشدشریف کی موت پر حکومت جو سیاست کررہی ہےوہ ایک مکروہ فعل ہے کہا گیاہےکہ مجھےارشدشریف کےقتل کی تحقیقات میں شامل کیا جائے ن لیگ حکومت میں تحقیقات کی آزادی پریقین نہیں لیکن ہرسوال کاجواب دوں گا اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے زیرنگرانی آزادانہ تحقیقات کامطالبہ کرتاہوں ارشدشریف کےقتل کی حقیقت تک پہنچنے والی ایسی ہر تحقیقات میں تعاون کروں گا واقعےکی تہہ تک پہنچا جائے تاکہ ذمہ داروں کوانصاف کے کٹہرے میں لایاجاسکے۔

Comments

- Advertisement -