راولپنڈی: سابق گورنرپنجاب سلمان تاثیرکے قاتل ممتاز قادری کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں آج صبح پھانسی دے دی گئی، پھانسی کی اطلاع ملتے ہی ممتاز قادری کےحامی کراچی، لاہوراورراولپنڈی کی سڑکوں پرنکل آئے۔
ممتازقادری کی پھانسی کےبعد ان کی میت ورثاء کے حوالے کردی گئی جنہوں نے آئندہ روزان کی تدفین کی جائے گی، فی الحال ان کے گھر پران کا آخری دیدارجاری ہے جس کے لئے کثیرتعداد میں ان کے حامی جمع ہیں۔
اس موقع پران کی رہائش گاہ اوراطراف کے علاقے پرسیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ لگ بھگ پچاس کے قریب رینجرزاہلکارتعینات کئے گئے ہیں جبکہ پولیس اہلکاروں کی کثیرتعداد درجنوں گاڑیوں میں موقع پر موجود ہے۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ایمبولینسز کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔
رات گئے جب ممتاز قادری کی سزائے موت پرعملدرآمد کی خبر جیسے ہی ملک کے مختلف حصوں میں پہنچی ویسے ہی رات کے پچھلے پہر مشتعل مظاہرین نے کراچی ایئرپورٹ پردھاوابولنےکی کوشش کی جسےسیکورٹی حکام نے ناکام بنادیا۔
مشتعل مظاہرین نے کراچی میں شارع فیصل اسٹارگیٹ پرٹائرجلا کرسڑک بند کردی اورممتاز قادری کے حق میں نعرے بازی۔
مظاہرین نےشارع فیصل کے دونوں ٹریک بند کردیے اورگزرنے والی گاڑیوں پرپتھراؤ بھی کیا۔ مشتعل مظاہرین نے نجی ٹی وی کے صحافی کو بھی تشددکانشانہ بنایا۔
دوسری جانب مذہبی جماعتوں کےکارکنوں اورممتاز قادری کےحامیوں نےشاہدرہ چوک لاہورپراحتجاج کیا اورٹائر جلاکرسڑک بلاک کردی۔
راولپنڈی میں بھی ممتاز قادری کی پھانسی کےخلاف فیض آباد ایکسپریس وے، ہائی وے اورمری روڈ کو مظاہرین نے ٹائر جلاکربلاک کردیا۔
پولیس حکام نے بھاری نفری کو راولپنڈی میں ممتازقادری کی رہائش گاہ پرتعینات کردیاہے۔ دوسری جانب ملک کے تمام شہروں میں سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہےجبکہ سڑکوں پرگشت بھی بڑھادیاگیاہے۔
ممتازقادری نے سابق گورنرپنجاب اورپیپلزپارٹی کے رہنماء سلمان تاثیرکو چارجنوری 2011 کواسلام آباد میں فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ واضح رہے کہ ممتازقادری سلمان تاثیرکا سیکیورٹی گارڈ تھا۔
ممتازقادرنے سلمان تاثیرکو’توہین‘ کے قانون سے متعلق ان کے ایک بیان کی بناء پر قتل کیا تھا جسے مذہبی حلقوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
سلمان تاثیر 1944 میں بھارت کے شہر شملہ میں پیدا ہوئے تھے ، آپ پنجاب کے 26 ویں گورنرتھے اور2008 میں عہدے پر تعینات ہوئے تھے۔