واشنگٹن: چیٹ جی پی ٹی کے بانی نے امریکی سینیٹ کو آرٹیفیشل انٹیلجنس کے حوالے سے خبردار کر دیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق چیٹ جی پی ٹی کے اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹیو سیموئل آلٹ مین نے امریکی قانون سازوں کو بتایا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے لیے حکومتی ضابطہ ’نہایت اہم‘ ہے کیوں کہ اس سے انسانیت کو ممکنہ خطرات لاحق ہیں۔
سی ای او نے امریکی سینیٹ میں بیان دیا کہ آرٹیفیشل انٹیلجنس سے متعلق قوانین نہیں بنائے گئے تو یہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، انھوں نے کہا کہ امریکی حکومت کو آرٹیفیشل انٹیلجنس سے متعلق کمپنیوں کے لیے قوانین بنانے ہوں گے۔
سام آلٹمین نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے انتخابات میں غلط استعمال پر انھیں تشویش ہے، جلد اس پر قابو پانے کے لیے کام کرنا ہوگا۔
آلٹمین منگل کو امریکی سینیٹ کی عدلیہ کی ذیلی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے، تاکہ کانگریس کو اس بڑی نئی ٹیکنالوجی پر نئے قوانین کے نفاذ کے لیے قائل کر سکیں، کیوں کہ اس حوالے سے امریکا میں موجود گہری سیاسی تقسیم نے برسوں سے انٹرنیٹ کو ضابطے کے اندر لانے والی قانون سازی کو روک رکھا ہے۔
سام آلٹمین مصنوعی ذہانت کے حوالے سے ایک عالمی شخصیت بن چکے ہیں، انھوں نے خبردار کیا کہ ’’اگر یہ ٹیکنالوجی غلط سمت چلی جاتی ہے، تو یہ مکمل طور پر ہی غلط ہو سکتی ہے۔‘‘
انھوں نے کہا ’’اوپن اے آئی کی بنیاد اس یقین پر رکھی گئی تھی کہ مصنوعی ذہانت ہماری زندگی کے تقریباً ہر پہلو کو بہتر بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے، لیکن یہ بھی کہ یہ سنگین خطرات پیدا کرتی ہے۔‘‘ انھوں نے غلط معلومات، ملازمت کے تحفظ اور دیگر خطرات کے بارے میں خدشات کے حوالے سے کہا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ حکومتوں کی طرف سے ریگولیٹری مداخلت اس تیز رفتار طاقت ور ماڈلز کے خطرات کو کم کرنے کے لیے اہم ہوگی۔‘‘
آلٹمین نے ایک امریکی یا عالمی ایجنسی کے قیام کی تجویز بھی پیش کی، جو بہت زیادہ طاقت ور AI سسٹمز کے لیے لائسنس فراہم کرے گی اور اسے لائسنس واپس لینے اور حفاظتی معیارات کی تعمیل کو یقینی بنانے کا اختیار حاصل ہوگا۔