تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

عدالت نے گلوکارہ صنم ماروی کو خلع کی ڈگری جاری کردی

لاہور : عدالت نے نامور پاکستانی فوک گلوکارہ صنم ماروی کو خلع کی ڈگری جاری کردی، انہوں نے شوہر پر سنجیدہ الزامات عائد کرتے ہوئے خلع کا دعویٰ دائر کیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق معروف فوک گلوکارہ صنم ماروی کا شوہر حامد کے ساتھ ازدواجی سفر خلع کی ڈگری جاری ہونے کے بعد اختتام پذیر ہوگیا، فیملی کورٹ نے گلوکارہ ضنم ماری کی درخواست پر خلع کی ڈگری جاری کرنے کا حکم دیا۔

فیملی کورٹ کی جج ثناء افضل واہلہ نے صنم ماروی کی خلع کی درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر صنم ماروی کا کہنا تھا کہ وہ اب حامد خان کے ساتھ مزید نہیں رہنا چاہتیں کیونکہ وہ ان پر تشدد کرتا ہے اور انہیں گالیاں دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے شوہر کے ساتھ مزید رہنا نہیں چاہتی شوبز انڈسٹری میں شادیاں ٹوٹنے کی بڑی وجہ جھوٹ ہے، عدالت نے بیانات کو سننے کے بعد خلع کی ڈگری جاری کردی۔

اطلاعات کے مطابق صنم ماروی نے خلع کی درخواست لاہور کے فیملی کورٹ میں دائر کی تھی جس میں گلوکارہ نے مؤقف اختیار کیا تھاکہ اُن کی 2009 میں حامد علی کے ساتھ شادی ہوئی۔

انہوں نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ شادی کے بعد شوہر کا رویہ یکسر تبدیل ہوگیا اور پھر اُس نے مجھے بچوں کے سامنے تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

گلوکارہ نے لکھا کہ میں اپنے بچوں کی خاطر شوہر کا ظلم اور تشدد برداشت کرتی رہی مگر اب یہ ناقابل برداشت ہوگیا، میں اب اپنے شوہر کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی لہذا عدالت خلع کی اجازت دے ۔

واضح رہے کہ صنم ماروی کے پہلے شوہر آفتاب احمد کو کراچی میں قتل کردیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے 2009 میں حامد علی کے ساتھ ازدواجی زندگی کا آغاز کیا جس کے بعد اُن کے ہاں تین بچوں کی پیدائش ہوئی۔

شادی کے بعد ایک انٹرویو میں صنم ماروی کا کہنا تھا کہ حامد علی اُن کے رشتے دار ہیں اور وہ انہیں کافی عرصے سے پسند کرتے تھے، انہوں نے اپنی والدہ سے اس بات کا تذکرہ کیا تو دونوں خاندانوں کے بڑوں نے شادی کا فیصلہ کیا۔

Comments

- Advertisement -