پشاور: ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ چارسدہ سانحہ میں ملوث پانچ سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے،حملے میں ملوث تمام لوگوں کی شناخت ہو گئی ہے۔
دہشت گردوں کا کمانڈر افغانستان سے ان کو کنٹرول کررہاتھا، یہ بات انہوں نے پشاور میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتائی۔
عاصم سلیم باجوہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے چارسدہ حملے کے حوالے سے ہونیوالی پیش رفت کے بارے میں میڈیا کو آگاہ کیا۔
حملے کے دوران تقریباً دس کالز کی گئی تھیں جن میں سے ایک کی ریکارڈنگ بھی پریس کانفرنس میں سنائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سہولت کار ریاض کے بیٹے ابراہیم کو بھی اس سارے واقعے کا پتہ تھا اسے بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد حملے کی پیشرفت سےآگاہ کرنا تھا، انہوں نے کہا کہ کوئی بھی حملہ سہولت کاروں کے بغیر نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے سرغنہ منصور نارے نے افغانستان سے ایک پاکستانی رپورٹر کو کال کرکے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔
انہوں نے بتایا کہ دہشت گرد افغانستان سے طورخم کے راستے پاکستان میں داخل ہوئے، انہوں بتایا کہ ایک سہولت کار انہیں مردان لے آیا۔ عادل اور ریاض نے دہشت گردوں کو اپنے گھروں میں پناہ دی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ افغانستان سے آنے والے دہشت گرد ذاکر ڈپٹی نے رکشہ خریدنے میں عادل کی مدد کی جسے بعد میں نور اللہ کے حوالے کر دیا گیا.
نور اللہ سہولت کار نے دہشت گردوں کو رکشے کے ذریعے یونیورسٹی کے قریب گنے کے کھیتوں میں اتارا۔ جہاں سے وہ یونیورسٹی میں داخل ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک سہولت کار عادل مستری تھا اور اس نے یونیورسٹی میں بھی مستتری کا کام بھی کیا اور دہشت گردوں کو یونیورسٹی کا نقشہ فراہم کیا تھا۔
امیر رحمان نامی دہشت گرد جنوبی وزیرستان کا باشندہ تھا جس کی شناخت ہو چکی ہے جبکہ ڈی این اے کے ذریعے باقیوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کال میں یہ بتایا گیا کہ حملہ آور فدائی ہیں جن کے نام عمر، عثمان، علی محمد اور عابد ہیں۔
ایک سہولت کار نور اللہ نے درہ آدم خیل سے اسلحہ خرید کردیا، عادل اور ریاض بھی اسلحہ کی خریداری میں ملوث ہیں۔ ایک دہشت گرد کی بھابھی اور بھانجی نے بھی اسلحہ کی ترسیل میں کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ چارسدہ میں ایک اور حملے کا منصوبہ ناکام بنایا اور حملے کی منصوبہ بندی کرنے والا پکڑا گیا ہے۔ حملے سے متعلق حقائق سب کے سامنے رکھ دیئے اب دہشت گردوں کے خلاف جو ایکشن ہو گا سب دیکھ لیں گے۔