لاہور: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کے احکامات جاری کردیے ۔
لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عوامی تحریک کی جانب سے سانحہ کے مقتولین کی پوسٹ مارٹم اور زخمیوں کی ایم ایل سی رپورٹس جمع کروادی گئیں۔
عوامی تحریک کے وکلا نے دلائل دیے کہ پولیس سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹانے کے لیے نہیں بلکہ معصوم لوگوں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا کر آئی تھی،ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے کوئی بیرئیر نہیں تھا مگر وہاں بھی بے دریغ فائرنگ کی گئی جس سے خاتون گیٹ پر جاں بحق ہوئی۔
وکلا کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے لیے پسندیدہ آئی جی پنجاب کو تعینات کیا گیا جنھوں نے اس کارروائی کی اجازت دی۔
عدالت نے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیادوں پر کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
عوامی تحریک کی جانب سے وزیراعظم ، وزیر اعلیٰ پنجاب، رانا ثنا اللہ ،خواجہ سعد رفیق سمیت متعدد حکومتی رہنماؤں کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاون میں کارروائی کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت میں استغاثہ دائر کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ڈھائی سال پہلے پولیس کی جانب سے ماڈل ٹاون میں منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی، پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔