سارہ شریف قتل کیس میں والد عرفان شریف اور والدہ بینش بتول کو عمرقید کی سزائیں سنا دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سارہ شریف قتل کیس میں اولڈ بیلی کراؤن کورٹ نے مقتولہ کے باپ اور سوتیلی ماں کو مجرم قرار دیے جانے کے بعد سزا سنائی۔
جج جان کواناگ نے کہا کہ سارہ پر تشدد فیملی کےسامنے ہوا اور چچا فیصل ملک بھی دیکھتا رہا، تم میں سے کسی نےبھی افسوس کا اظہار نہیں کیا تم 6 دن انکار کرتے رہے کہ میں نے تشدد نہیں کیا۔
جج کا کہنا تھا کہ والدہ بینش اور والد فیصل دونوں ٹرائل میں خاموش رہے سزا کا کم سے کم وقت ختم ہونے کے بعد بھی رہائی کی گارنٹی نہیں، کم سے کم سزا کا وقت ختم ہونے کے بعد پیرول فیصلہ کرے گا۔
فیصلے میں واضح کیا گیا کہ جیل سے رہا ہونے کے بعد ساری عمر بینش اور عرفان لائسنس پر رہیں گے رہائی کے بعد موت تک لائسنس کی خلاف ورزی کی تو دوبارہ جیل جانا ہو گا۔
مقتول سارہ کے والد عرفان شریف اور اس کی سوتیلی ماں بینش بتول بچی کے قتل کے سزاوار پائے گئےتھے۔ دوران سماعت عرفان شریف نے سارہ کو آئے زخموں کی ذمہ داری قبول کی تھی،
اس ماہ کے شروع میں سارہ شریف قتل کیس کی سماعت مکمل ہو گئی تھی اور جیوری کو اپنا فیصلہ سنانا تھا، 10 سالہ سارہ شریف کی لاش ووکنگ میں گھر سے گزشتہ سال 10 اگست کو ملی تھی۔
10 سالہ سارہ شریف کے قتل کیس میں والد، سوتیلی ماں اور چچا کے خلاف اولڈ بیلی کی عدالت میں چلنے والے مقدمے کی سماعت مکمل ہوگئی تھی، جج نے جیوری کو اپنا فیصلہ دینے کے لیے کہا تھا۔
جیوری ممبران نے کیس پر غور کرنے کے بعد الگ الگ اپنا فیصلہ دیا، یہ جیوری 9 خواتین اور 3 مردوں پر مشتمل تھی، ہائیکورٹ کے جج نے جیوری ممبران کو ہدایت کی تھی کہ اگر ہو سکے تو وہ ایک متفقہ فیصلے کے ساتھ واپس آئیں۔