کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سیاسی مسئلہ ہے کہاں؟ مذاکرات کریں تو کس سے کریں؟
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کریں تو کس بات پر کریں، بلوچستان میں سیاسی مسئلہ ہے کہاں؟
اپنے بیان میں انہوں نے بتایا کہ یہ بات درست ہے کہ مالک بلوچ نے بطور وزیر اعلیٰ مذاکرات شروع کیے تھے، عبدالمالک بلوچستان نے مجھے بطور وزیر داخلہ اور نہ اسمبلی کو اعتماد میں لیا تھا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بندوق اٹھانے والے مذاکرات کرنا ہی نہیں چاہتے، اچھی بات یہ ہے کہ مذاکرات سے ہی صوبے کے تمام مسائل حل ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے تناظر میں پاکستان اس وقت 2 طرح کے حملوں کی زد میں ہے، ایک طرف دہشت گرد ہیں تو دوسرے ان کے حامی ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ دہشت گردوں کی آواز بننے والی سیاسی جماعتوں کو انگیج کرنا چاہیے، جو جماعتیں الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہیں ان سے مذاکرات ہوسکتے ہیں اور ہو بھی رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا ٹرین کے مسافر متاثرین نہیں؟ ان سے متعلق کیوں خاموشی چھائی ہوتی ہے؟ بلوچستان میں دہشت گردی بڑھنے کی وجہ افغانستان سے امریکی اسلحہ پاکستان آنا ہے۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کو واپسی کی اجازت دینا دہشت گردی بڑھنے کی دوسری وجہ ہے، مسئلے کا کوئی حل اختر مینگل یا عبدالمالک بلوچ کو نظر آتا ہے تو ہمیں بتائیں ہم تیار ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ افغان طالبان حکومت نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا، اس میں سارا قصور ہے ان کا ہے ہمارا نہیں۔
مزید پڑھیں : بلوچ گروپ خود کو بڑے لبرل کہتے ہیں، ان سب کی نانی (را) ہے، سرفراز بگٹی
یاد رہے کہ اس سے قبل ڈی جی آئی ایس پی آر کے ساتھ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا تھا کہ خود کو لبرل کہنے والے علیحدگی پسند مذہبی شدت پسندوں سے ملے ہوئے ہیں، کتنے دہشت گردوں کو جیلوں سے چھوڑا گیا انہوں نے واپس جاکر کیمپس جوائن کرلیے۔
انہوں نے کہا کہ جو دہشت گرد اسلام کے نام پر شرپسندی کرتا ہے اسے ناراض بلوچ کا نام دیا جاتا ہے، یہ کونسی ناراضی ہے آرٹیکل 5 بہت کلیئر ہے، یہ ناراض بلوچ نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں۔