بیجنگ : چین نے ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک اور کارنامہ انجام دیتے ہوئے سیٹلائیٹ سے زمین پر ’سکس جی‘ لیزر ٹرانسمیشن بھیج کر تاریخ رقم کردی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین کی ایرو اسپیس کمپنی چانگ گوانگ سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کمپنی جو کہ ’جیلن ون‘ کی مالک ہے نے دعویٰ کیا کہ اس نے سکس جی کی آزمائش کے دوران گزشتہ ہفتے 100 گیگا جی بی فی سیکنڈ کی انتہائی تیز رفتاری سے امیج ڈیٹا منتقل کرنے کا ہدف حاصل کرلیا ہے۔
اس کارنامے میں جیلن ون کانسٹیلیشن جو دنیا کی سب سے بڑی سب میٹر کمرشل ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ نیٹ ورک ہے نے اس پیشرفت میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ایک ٹرک پر نصب زمینی اسٹیشن اور جیلن ون کانسٹیلیشن کے 117 سیٹلائٹس میں سے ایک کے درمیان حاصل کیا گیا۔
کمپنی ترجمان کے مطابق یہ کارنامہ اس سے قبل ریکارڈ کی گئی رفتار سے 10 گنا زیادہ ہے، کمپنی نے زمین کے زیریں مدار میں قائم جیلین ون نامی سیٹلائیٹس نیٹ ورک سے یہ ڈیٹا زمین پر بھیجا۔
کمپنی کے لیزر کمیونیکیشن شعبے کے سربراہ وانگ ہینگ ہانگ نے بتایا کہ 100 جی پی ایس ٹرانسمیشن اسپیڈ کے ذریعے آپ 10 مکمل فلمیں محض ایک سیکنڈ میں ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں، کمپنی کی جانب سے 2025 میں لیزر کمیونیکیشن کو جیلین ون کے تمام 117 سیٹلائیٹس کا حصہ بنایا جائے گا۔
اس سے قبل چین نے نومبر 2020 میں دنیا کا پہلا سکس جی سیٹلائیٹ زمین کے مدار میں بھیجا تھا،5 سال بعد چین نے سیٹلائیٹ سے زمین پر سکس جی سیٹلائیٹ ٹرانسمیشن بھیج کر اس میدان میں اہم کامیابی اپنے نام کی ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں لیزر کمیونیکیشن کے میدان میں قابل ذکر کامیابیاں سامنے آئی ہیں۔ سال 2022 میں میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) نے سو جی بی پی ایس لیزر ٹرانسمیشن میں ایک بڑی کامیابی حاصل کی تھی۔