سعودی عرب نے نام نہاد گریٹر اسرائیل کے نقشے کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔
سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیل نے نام نہاد گریٹر اسرائیل کے متنازع نقشے جاری کیے ہیں۔
سعودی وزارتِ خارجہ کے مطابق اسرائیل کے نقشوں میں عرب ممالک کے بعض علاقوں کو نام نہاد گریٹر اسرائیل کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ایسے بے بنیاد اور انتہا پسند اقدامات اسرائیلی حکام کے غاصبانہ ارادوں کو ظاہر کرتے ہیں۔
سعودی وزارتِ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے اس طرح کے اقدامات قبضے کو مستحکم کرنے، ریاستوں کی خود مختاری پر حملے اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے ارادوں کا اظہار کرتے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ عالمی برادری خطے کے ممالک اور عوام پر جاری اسرائیلی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی کا معاہدہ بہت قریب ہے جس سے غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوسکے گی۔
پیرس میں اپنے فرانسیسی ہم منصب جین نول بیروٹ کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطی میں ہم جنگ بندی اور یرغمالیوں کے حوالے سے ایک معاہدے کے بہت قریب ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کے لیے قطر میں اسرائیل اور حماس تحریک کے درمیان بالواسطہ مذاکرات ہو رہے ہیں۔
بھارت کا دوغلا کھیل: فلسطین پر انصاف کی تبلیغ، منافقت پر عمل
قطری وزارت خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ غزہ جنگ بندی کے مذاکرات تکنیکی سطح پر جاری ہیں اور وفود قاہرہ اور دوحہ میں مسلسل ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ بعد میں اسرائیل نے فلسطین کی غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی کے حوالے سے حماس پر نئے الزامات لگائے تھے۔