تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

سعودی عرب سے جانے والے کس ویزے پر واپس آسکتے ہیں؟

ریاض : سعودی عرب کے امیگریشن قوانین کے مطابق ایسے اقامہ ہولڈرز جو مملکت سے خروج وعودہ ویزے پرجاتے ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ مقررہ مدت کے دوران واپس آئیں۔

ایگزٹ ری انٹری ویزے کے حوالے سے ایک سوال میں دریافت کیا گیا کہ چھٹی پر آنے کے بعد اسی ویزے پر سعودی عرب جانے کے بجائے کسی دوسرے ویزے پر جاسکتے ہیں؟

مقررہ مدت کے دوران خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کی صورت میں واپس آنے سے قبل اس میں توسیع کرائی جاسکتی ہے، خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے لیے ماہانہ 100 ریال جمع کرکے مطلوبہ مدت کی توسیع حاصل کی جاسکتی ہے تاکہ مملکت واپس آیا جاسکے۔

خروج وعودہ کے قانون کے مطابق ایسے اقامہ ہولڈرغیر ملکی جو خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے بعد مملکت واپس نہیں آتے وہ خروج و عودہ کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔

ایسے افراد جو خروج وعودہ کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں انہیں مملکت میں تین برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے ایسے افراد مذکورہ مدت کے دوران کسی بھی دوسرے ورک ویزے پر سعودی عرب نہیں آسکتے۔

امیگریشن قوانین کے مطابق ایسے افراد کو جو خروج وعودہ قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں وہ صرف عمرہ اور حج ویزے پر ہی آسکتے ہیں ورک ویزے پر نہیں۔

خلاف ورزی کے زمرے میں آنے والے اقامہ ہولڈرز کے لیے مقررہ پابندی کے دوران کام کے ویزے پر مملکت آنے کا ایک ہی طریقہ ہے جس کے مطابق ایسے افراد اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کردہ دوسرے ورک ویزے پرسعودی عرب آسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگروہ مملکت آنا چاہیں تو انہیں پابندی کی مدت جو کہ تین برس ہوتی ہے کا انتظار کرنا ہوگا۔

واضح رہے پابندی کی مدت کا تعین خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے بعد کیا جاتا ہے اس لیے ایسے افراد جو مقررہ پابندی کے زمرے میں آتے ہیں انہیں چاہیے کہ اگروہ مذکورہ قانون کا خیال رکھیں تاکہ انہیں بعد میں کسی مشکل صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

ایسے افراد جو ایجنٹس کے کہنے پردوسرا ویزہ لگا کرمملکت آجاتے ہیں انہیں سعودی عرب آتے ہی امیگریشن کے مرحلے پر ہی ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے۔

کورونا وائرس کے حوالے سے اقاموں کی مدت میں مفت توسیع کے حوالے سے ایک شخص کا سوال ہے کہ کیا 31 مارچ2022 تک اقاموں اورخروج وعودہ کی مدت میں دی جانے والی شاہی رعایت میں پاکستان والے بھی شامل ہیں؟

سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن "جوازات” کا کہنا ہے کہ وہ ممالک جہاں سے مسافروں کے براہ راست مملکت آنے پرپابندی عائد ہے وہاں گئے ہوئے غیر ملکی کارکنوں کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں 31 مارچ تک توسیع کی گئی ہے اس کے علاوہ نہیں۔

واضح رہے پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ہے جہاں کے لیے حالیہ توسیع کی رعایت دی گئی ہے۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والے تارکین کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں مفت توسیع31جنوری 2022 تک کی گئی تھی ۔ مذکورہ مدت ختم ہونے کے بعد اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں مفت توسیع نہیں کی جائے گی۔

وہ افراد جو تاحال مملکت نہیں پہنچے انہیں چاہیے کہ وہ اپنے اسپانسر کے ابشر یا مقیم پورٹل کے ذریعے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں مطلوبہ ماہ کی فیس ادا کرنے کے بعد توسیع حاصل کرسکتے ہیں تاکہ مملکت آسکیں۔

Comments

- Advertisement -