تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

سعودی عرب سے جانے والے کب اور کیسے واپس آسکتے ہیں؟

ریاض : سعودی عرب میں امیگریشن قوانین کے تحت یہاں مقیم غیرملکیوں کو بیرون مملکت جانے کے لیے خروج وعودہ ویزا لینا ہوتا ہے، ایگزٹ ری انٹری کو عربی میں خروج وعودہ کہا جاتا ہے۔

خروج وعودہ ابتدائی طورپر دو ماہ کے لیے جاری کیا جاتا ہے جس کی فیس 200 ریال ہوتی ہے، ابتدائی خروج وعودہ ویزے کی مدت کے علاوہ ہر اضافی ماہ کے لیے سو ریال ماہانہ کے حساب سے ادا کرنا ہوتے ہیں۔

خروج وعودہ قوانین کے مطابق یہ لازمی ہے کہ ان پرعمل کیا جائے ایسےافراد جو مقررہ مدت کے دوران واپس نہیں آتے وہ خروج وعوہ یعنی ایگزٹ ری انٹری قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔

ایک شخص نے اس حوالے سے پوچھا ہے کہ والدین کے ہمراہ مرافق کے طور پر سعودی عرب میں مقیم تھا، خروج وعودہ پر جانے کے بعد واپس مملکت نہیں آیا، کیا اب دوسرے ورک ویزے پر آسکتا ہوں یا خروج وعودہ خلاف ورزی کا اطلاق ہوگا؟

محکمہ جوازات کے قانون کے مطابق وہ افراد جو خروج وعودہ ویزے پر مملکت سے جاتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ مقررہ وقت پر واپس آئیں۔

خروج وعودہ ویزے پر جانے والے اگر مقررہ مدت کے دوران واپس نہ آسکیں تو انہیں چاہئے کہ وہ اپنے ایگزٹ ری انٹری ویزے کی مدت میں اضافہ کروالیں۔

مملکت میں گزشتہ برس سے تارکین کے اقامہ اور خروج وعودہ قوانین میں کافی تبدیلیاں لائی گئی ہیں جن کے مطابق غیرملکی کارکن کا اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں بیرون مملکت رہتے ہوئے بھی توسیع کرائی جاسکتی ہے۔

نئے قانون کے نفاذ سے قبل یہ ممکن نہیں ہوتا تھا، اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرانے کے لیے لازمی ہوتا تھا کہ جس غیر ملکی کا اقامہ یا خروج وعودہ ختم ہورہا ہے وہ مملکت میں موجود ہو۔

امیگریشن کے قوانین کے مطابق خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو یعنی وہ غیرملکی جو ایگزٹ ری انٹری ویزے پر مملکت سے جاتے ہیں انہیں "خرج ولم یعد” کی کیٹگری میں شامل کردیا جاتا ہے۔

ایسے افراد جو خروج وعودہ ویزے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں انہیں تین برس کے لیے مملکت میں بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔

ایسے افراد جن کےخلاف خروج وعودہ خلاف ورزی ریکارڈ کی جاتی ہے وہ پابندی کی مدت کے دوران صرف اپنے سابق کفیل کے دوسرے ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں یا انہیں حج وعمرہ کی ادائیگی کے لیے ممنوعہ مدت کے دوران آنے کی اجازت ہوتی ہے۔

خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی تارکین کے اہل خانہ پرعائد نہیں ہوتی۔ یہ پابندی صرف ملازمت کے ویزے پرمقیم غیر ملکی کارکنوں پرہی لاگو ہوتی ہے۔

ایسے افراد جو "مرافقین” یا "تابعین” کے ویزے پرمملکت میں مقیم ہوتے ہیں اگروہ خروج وعودہ ویزے پرجاکرواپس نہیں آتے تو انہیں مملکت آنے کی اجازت ہوتی ہے ان پر تین برس کی پابندی کا اطلاق نہیں ہوتا۔

یاد رہے کہ ماضی میں مرافقین اور تابعین پر بھی یہ پابندی نافذ ہوتی تھی مگر اب تارکین کے اہل خانہ کو اس پابندی سے مستثنی قرار دے دیا گیا ہے۔

تارکین کے اہل خانہ کیونکہ ورک ویزے پر نہیں رہتے اس لیے انہیں اس پابندی سے مستثنی قرار دیا گیا ہے وہ جب چاہیں مملکت دوبارہ آسکتے ہیں تاہم اگر وہ دوبارہ ورک ویزے پرآتے ہیں توانہیں ان تمام قوانین پرعمل کرنا ہوگا جوغیر ملکی کارکنوں کےلیے مختص ہیں۔

Comments

- Advertisement -