تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

سعودی عرب : فائنل ایگزٹ اور خروج وعودہ سے متعلق قوانین کی وضاحت

ریاض : سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے اقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں جن پرعمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے۔ آجر اور اجیر کے حوالے سے بھی قوانین موجود ہیں ان سے آگاہی ضروری ہے۔

ایک تارک وطن نے محکمہ جوازات سے دریافت کیا کہ میرے بچے خروج وعودہ پرگئے ہوئے ہیں کیا موجودہ صورتحال میں انہیں بلانا ممکن نہیں؟ اس کا کہنا تھا کیا میں خروج وعودہ ( ایگزٹ ری انٹری) ویزے کو خروج نہائی ( فائنل ایگزٹ) میں بدل سکتا ہوں اور اہل خانہ کے اقامے کینسل کرانے کے لیے مجھے کیا کرنا ہوگا تاکہ فیملی فیس ادا نہ کی جاسکے؟

جوازات کی جانب سے جواب دیا گیا کہ وہ افراد جو خروج وعودہ پرگئے ہوئے ہیں ان کا خروج نہائی لگانا قانونی طورپر ممکن نہیں ہوتا۔ اس کیس میں جب خروج وعودہ ویزے کی مدت ختم ہونے پر اس کی توسیع نہ کرائی جائے تو وہ از خود ساقط ہوجائے گا بصورت دیگر جوازات کی سروس "رسائل والطلبات” کے ذریعے کے ذریعے "خرج ولم یعد” کے آپشن کو استعمال کرکے اہل خانہ کا اقامہ ساقط کرایا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں اقامہ قوانین کے مطابق خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے پر جانے والے کسی بھی فرد کا فائنل ایگزٹ نہیں لگایا جاسکتا۔

فائنل ایگزٹ کے لیے کارکن کے حقوق و واجبات کی ادائیگی بنیادی شرط ہوتی ہے جب تک کارکن کے حقوق و واجبات ادا نہیں کیے جاتے یا دیگر امورمکمل نہیں کیے جاتے اس وقت تک خروج وعودہ نہیں لگایا جاسکتا۔

اسی قانون کے تحت غیر ملکی کارکن کے اہل خانہ جو کہ خروج وعودہ کو فائنل ایگزٹ میں تبدیل نہیں کرایا جاسکتا۔ خروج وعودہ ویزے کی مدت ختم ہونے کے 3 ماہ بعد وہ سسٹم سے خارج ہو جاتا ہے اگر مقررہ تین ماہ کی مدت سے قبل خروج وعودہ کو کینسل کرانا ہو تو ایگزٹ ری انٹری کی مدت ختم ہونے کے ایک ماہ بعد جوازات کے ابشر  پورٹل پر موجود سروس "رسائل والطلبات” کے ذریعے ممکن ہوتا ہے۔

رسائل والطلبات کے آپشن کو استعمال کرتے ہوئے "خرج ولم یعد” کا انتخاب کیا جائے جس میں خروج وعودہ پر گئے ہوئے افراد کا اقامہ نمبر درج کرکے مختصر معلومات ارسال کرنا ہوتی ہیں۔

ایک اور شخص نے دریافت کیا کہ "خروج نہائی ویزا لگوایا ہے مگر فلائٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے جا نہیں سکا۔ جو فلائٹ ملی ہے وہ فائنل ایگزٹ کی مدت کے 7 دن بعد کی ہے کیا اس صورت میں سفر کیا جاسکے گا؟

جس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی ویزے لگانے کے60 دن تک کی مہلت ہوتی ہے۔ اس دوران سفر کرنا لازمی ہوتا ہے بصورت دیگر ایک ہزار ریال جرمانہ ہوتا ہے۔ اگر مقررہ مدت کے دوران سفر نہ کیا جائے تو جرمانہ ادا کرکے خروج نہائی کو کینسل کرانا ہوگا۔

اس کے علاوہ اگر مقررہ مدت کے اندر نہ جاسکیں تو لازمی ہے کہ 60 دن کی مہلت ختم ہونے سے قبل ہی خروج نہائی ویزا کینسل کرایا جائے تاکہ جرمانے سے بچا جاسکے۔

خروج نہائی کینسل کرانے کی بنیادی شرط یہ ہے کہ کارکن کا اقامہ کارآمد ہو یعنی اس کے اقامہ کی مدت باقی ہو بصورت دیگر جرمانہ ادا کرنے کے بعد اقامہ تجدید کرانا ہوگا۔

اس کیس میں جبکہ فلائٹ خروج نہائی کے آخر مدت کے 7 دن بعد کی ہے اور اقامہ باقی ہے تو بہتر ہے کہ فائنل ایگزٹ ویزا کینسل کرایا جائے تاکہ جرمانہ ادا نہ کرنا پڑے۔

Comments

- Advertisement -